"افغانستان میں فوجیوں کی ہلاکتیں ناقابلِ برداشت ہیں"

شائع September 3, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

لندن: افغانستان میں موجود ایک نیٹو کمانڈر نے اخبار گارڈین کودیے گئے ایک انٹرویو میں  خبردار کیا ہے کہ افغان فوج اور پولیس کو موجودہ دور میں جس طرح کے جانی نقصان کا سامنا ہے وہ ناقابلِ برداشت ہے۔

امریکی جنرل جوزف ڈنفورڈ نے اخبار کو بتایا کہ افغان سیکیورٹی  فورسز کو مزید پانچ سال مغرب کی حمایت کی ضرورت ہے اور اس کے بعد ہی وہ پوری سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھانے کے قابل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ "میں ان حالات کو سنجیدگی سے دیکھتا ہوں اور باقی کمانڈروں کا بھی یہی خیال ہے"۔

جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ اکثر اوقات ایک ہفتے میں سو افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہلاکتیں قابلِ برداشت ہیں"۔

امریکی صدر بارک اوبامہ نے یہ وعدہ کیا ہے کہ 2014ء کے آخر تک افغانستان اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری  سنبھالے گا، لیکن اس کے  بعد بھی کچھ نیٹو فوجی تربیت فراہم کرتے رہیں گے۔

جوزف ڈنفورڈ  نے دعویٰ کیا کہ ہوسکتا ہے کہ ان میں کچھ فوجیوں کو 2018ء تک وہاں رکھا جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کی بہتری میں تین سے پانچ سال درکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ"میں صرف اس وقت کی  بات کررہا ہوں جب افغان فوج اس مقام پر ہوں گی جہاں پر اس کو کسی دوسری کی  مدد اور حمایت کی ضرورت نہیں ہوگی"۔

انہوں نے یہ بھی خیال ظاہر کیا کہ اس کی ضرورت اور مقصد کو پورا کرنے کے  لیے نیٹو کو علاقی حمایت فراہم کرنے کی ضرورت درکار ہوسکتی۔

یاد رہے کہ افغانستان میں شدت پسندی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے اور ایک روز قبل ہی  طالبان خودکش حملہ آوروں نے  افغان پولیس کی وردیوں میں پاکستان سرحد  کے قریب واقع ایک امریکی بیس پر حملہ کیا اور نیٹو سپلائی  کے لیے استعمال ہونے والی متعدد گاڑیوں کو نذرآتش کردیا تھا۔

ننگرہار صوبے میں بس پر حملے کے دوران تمام تین حملہ آورز کو کن شپ ہیلی کاپٹر کی مدد سے ہلاک کردیا گیا لیکن اس میں نیٹو کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا تھا۔

افغانستان کے تقریباً تین لاکھ پچاس ہزار سیکیورٹی  اہلکاروں کو سلسلہ وار حملوں کا سامنا ہے جبکہ نیٹو کا کہنا ہے کہ  پولیس اورفوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 2011ء سے  15 سے 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025