حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کی ویڈیوز دکھانے کا امکان

25 جون 2023
امکان ہے کہ فوٹیج منگل کے روز دکھائی جائے گی جب حکومت کی باری آنے پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے —فائل/ فوٹو: اے ایف پی
امکان ہے کہ فوٹیج منگل کے روز دکھائی جائے گی جب حکومت کی باری آنے پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے —فائل/ فوٹو: اے ایف پی

9 مئی کے پر تشدد واقعات کی سنگینی پر فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والے 7 رکنی بینچ کو ’حساسیت‘ دکھانے کے لیے وفاقی حکومت عدالت کے کمرہ نمبر 1 میں فوج اور سرکاری عمارتوں پر پرتشدد حملوں کی فوٹیج چلانے پر ’سنجیدگی سے غور‘ کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے ویڈیو فوٹیج دکھانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کمرہ عدالت نمبر 1 کے اندر پرتشدد واقعات کے کلپس چلانے کا ارادہ رکھتی ہے، جو 9 مئی کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیش آئے۔

حکومت کی جانب سے لاہور، میانوالی، راولپنڈی اور مردان کی چھاؤنیوں میں خاص طور پر لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز پر حملوں کو ظاہر کرنے والے مختلف کلپس چلانے کا امکان ہے۔

امکان ہے کہ فوٹیج منگل کے روز دکھائی جائے گی جب حکومت کی باری آنے پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے۔

دریں اثنا اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے سامنے اضافی دستاویزات پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اور آئین کے آرٹیکل 175 کے دائرہ کار سے تجاوز کرتے ہیں۔

اضافی دستاویز میں بنیادی طور پر عدالت عظمیٰ کے مختلف فیصلوں کے ذریعے کئی سابقہ عدالتی نظیریں شامل ہیں تاکہ یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکے کہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 10A میں درج منصفانہ مقدمے کے اصولوں، قانون کے مناسب عمل اور قدرتی انصاف کے اصولوں کو عام قانون سازی میں ختم نہیں کیا جا سکتا۔

اس دستاویز میں پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام اور اس کے اختیارات کے طاقت کی مثلث پر اثرات کے بارے میں پاکستان ویژن والیم 21 نمبر 2 کی نقل کے ساتھ ساتھ ’پاکستان میں فوجی ناانصافی‘ پر بریفنگ پیپر کی ایک کاپی بھی تھی۔

آرٹیکل 10اے کے بارے میں

اضافی دستاویز میں دلیل دی گئی کہ منصفانہ ٹرائل کا مطلب یہ ہے کہ ایک غیرجانبدار مجاز فورم کی جانب سے ایک ملزم کو مناسب سماعت کا موقع فراہم کیا جائے اور یہ کہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ایسا ہوتے لگنا بھی چاہیے۔

دستاویز میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا گیا جس میں عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ آرٹیکل 10اے میں استعمال ہونے والا ’شہری حقوق/ذمہ داریوں‘ کا اظہار وسیع پیمانے کا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اس کے جامع مفہوم میں ہر وہ چیز شامل ہے جو شہری کو اس کی شہری زندگی میں متاثر کرتی ہے اور اس کا شہری نتیجہ نکلتا ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں