گلگت بلتستان میں جیلوں کی سیکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ۔ فائل تصویر
گلگت بلتستان میں جیلوں کی سیکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ۔ فائل تصویر

گلگت: گلگت بلتستان میں جیلوں کی سیکیورٹی غیرمعمولی طور پر بڑھادی گئ ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جاسکے۔ دوسری جانب آٹھ قیدیوں کو ضلع گلگت کی جیل سے غضرضلع کی جیل تک منتقل کردیا گیا ہے۔

' ہم نےجیل کے اطراف قانون نافذ کرنے والے افراد تعینات کردیئے ہیں ساتھ ہی جیل سیکیورٹی کو بھی نفری دی ہے تاکہ ماحول پرامن رکھا جاسکے،' آئی جی جیل خانہ جات واصل خان نے ڈان کو بتایا۔

آفیشل کے مطابق ملکی حالات کے تحت اور جیلوں میں موجود فرقہ واریت سے وابستہ مجرموں کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی بڑھانا وقت کا اہم تقاضہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں پر حفاظتی عملے میں گلگت بلتستان سکاؤٹس، پنجاب رینجرز، ایف سی اور پولیس شامل ہے کیونکہ ماضی میں چار مرتبہ جیل توڑنے کے واقعات ہوچکےہیں۔

اسی لئے ہم نے حکومت سے مزید نفری اور اہلکاروں کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جیل وارڈنز کے پاس کوئی اسلحہ نہیں اور نہ ہی ان کے پاس یونیفارم ہے۔ ایسے حالات میں وہ اپنی ذمے داریاں کیسے انجام دے سکتےہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پورے گلگت بلتستان میں جیلوں کی حالت بہت خراب ہے جبکہ خطرناک قیدی اور زیرِ سماعت مجرم وہاں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چلاس، غضر، استور اور سکردو میں نامکمل اور زیرِ تعمیر جیلیں ان کے حوالے کردی گئی ہیں جہاں کی عمارتوں میں ابھی بہت کام ہیں لیکن اس ضمن میں ان کو سننے والا کوئی نہیں۔

جیلوں میں بچوں اور خواتین کے لئے رہائش کا فقدان ہے اور ہم انہں مرد قیدیوں کے ساتھ لیکن الگ سے رکھنے پر مجبور ہیں دوسری جانب جیلوں میں گنجائش سے ذیادہ قیدی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ جیل مینوئل کے مطابق پانچ یا اس سے ذیادہ سال کی سزا پانے والے قیدیوں کے ساتھ زیرِ تفتیش اور زیرِ سماعت ملزمان کو نہیں رکھا جاسکتا لیکن یہاں تو وہ خطرناک ترین قیدیوں کیساتھ رہ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں