ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہفتے میں پانچ دن روزانہ 20 منٹ ورزش کرنے سے ڈپریشن سمیت ذیابیطس، دل کی بیماری میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ میں ذیابیطس یو کے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ذیابیطس کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔

لیمرک یونیورسٹی اور ٹرینیٹی کالج ڈبلن کی 2017 کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ دل کی بیماری کے مریض اگر ڈپریشن کا شکار ہوں تو ان کی موت کا امکان دگنا ہوتا ہے۔

ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ دائمی درد میں مبتلا 85 فیصد لوگوں کو شدید ڈپریشن کا سامنا رہتا ہے۔

کرونک یا دائمی بیماریوں کی سب سے عام اقسام کینسر، دل کی بیماری، فالج، ذیابیطس اور آرتھرائٹس ہیں، ان بیماریوں سے انسان طویل عرصے تک شکار رہتا ہے۔

فائل فوٹو: آئی اسٹاک
فائل فوٹو: آئی اسٹاک

تحقیق کے مصنف ایمون لیرڈ کے مطابق جو لوگ مذکورہ بیماریوں کا شکار نہیں ہیں وہ ڈپریشن کی علامات میں بہتری کے لیے دن میں دو گھنٹے ہلکی اور بھرپور ورزش کریں۔

مثال کے طور پر ہلکی ورزش/سرگرمیوں میں تیز چلنا، سائیکل چلانا، ٹینس کھیلنا، یا اوپر اور نیچے سیڑھیاں چڑھنا اترنا شامل ہیں۔

زیادہ بھاری ورزش میں جاگنگ، تیز دوڑنا شامل ہے جس میں سانس پھولنے لگتا ہے اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جسمانی ورزش انسان کے لیے بے حد ضروری ہے چاہے تو دل کی بیماری اور ذیابیطس کا شکار ہوں یا نہ ہوں۔

یہ تحقیق جاما نیٹ ورک اوپن نامی جریدے میں پیر کو شائع ہوئی تھی جس میں 61 سال کی اوسط عمر والے 4 ہزار سے زیادہ آئرش افراد کا جائزہ لیا گیا تھا۔

ان افراد میں سے جو لوگ عمر بڑھنے کے بارے میں آئرش لانگیٹوڈینل اسٹڈی کا حصہ تھے، ان کا ہر دو سال بعد جائزہ لیا گیا۔

ان سے ان کی جسمانی سرگرمی اور ورزش کے بارے میں پوچھا گیا اور ان ڈپریشن کا تعین کرنے کے لیے کچھ ٹیسٹ دیے گئے، ٹیسٹ کے مطابق اگر ان میں زیادہ علامات ظاہر ہوئیں، تو انہیں زیادہ ڈپریشن میں مبتلا قرار دیا جائے گا۔

سوالنامے میں کچھ لوگوں نے اس طرح کے جواب دیے جس کے مطابق ان میں ڈپریشن کی علامات ظاہر ہوئیں، مثال کے طور پر کچھ لوگوں نے کہا کہ ’مجھے چیزیں یاد رکھنے میں دشواری کا سامنا رہا، بے چینی اور اضطراب کا شکار تھا، نیند نہیں آرہی تھی۔‘

فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

وہ لوگ جو پچھلے 12 ماہ کے دوران ڈپریشن کا شکار ہوئے تھے انہیں بھی ڈپریشن گروپ میں شامل کیا گیا تھا، گروپ میں شامل کرنے کے لیے ابتدائی طور پر دو ہفتے یا اس سے زیادہ کی مدت کے دوران اس شخص کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے جس میں تھکاوٹ، اداسی اور ناامیدی کے احساسات، سرگرمیوں میں دلچسپی میں کمی یا نیند کے مسائل، وزن میں اضافہ یا کمی یا خودکشی کے خیالات شامل ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ لوگ جتنا زیادہ وقت ورزش کرتے ہیں یہ سرگرمی ان کی صحت کے لیے اتنی ہی بہتر ہے، تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ہفتے میں پانچ دن روزانہ 20 منٹ اعتدال کے ساتھ ورزش کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن کی علامات کی شرح 16 فیصد کم تھی اور ورزش نہ کرنے والوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا خطرہ 43 فیصد کم تھا۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ دن میں دو گھنٹے ورزش کرتے ہیں، ان کو ڈپریشن کی علامات میں 23 فیصد کمی آئی۔

تحقیق کی مصنف لاریڈ کہتی ہیں کہ جتنی زیادہ ہم جسمانی سرگرمی میں وقت گزاریں گے، ذہنی صحت پر اتنا زیادہ فائدہ ہوگا۔

بدقسمتی سے 10 سالوں میں ڈپریشن کی مجموعی شرح اوسطاً 8 فیصد سے 12 فیصد تک بڑھ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں