بلبلِ پاکستان کا ٹائٹل حاصل کرنے والی معروف گلوکارہ نیّرہ نور کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔

لیجنڈری گلوکارہ نیّرہ نور نے لاتعداد مشاعروں اور موسیقی کی محفلوں میں اپنی آواز سے شعروں کو زندگی بخشی۔

3 نومبر 1950 میں بھارتی ریاست آسام میں پیدا ہونے والی نیّرہ نور 50 کی دہائی کے آخر میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آئی تھیں۔

ان کا کرئیر 70 کی دہائی سے شروع ہوا اور سنہ 2022 تک جاری رہا۔

سروں کی دلداد نیّرہ نے باقاعدہ موسیقی کی تعلیم حاصل نہیں کی لیکن ان کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ لوگوں کی توقعات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ریاض کرنا شروع کیا اور ریڈیو سن سن کر گانا سیکھا۔

1968 میں انہوں نے ریڈیو پاکستان اور پھر 1971 میں پاکستان ٹیلی ویژن پر گانے گانا شروع کر دیے۔

نیّرہ نور کا شمار ملک کی ٹاپ پلے بیک سنگرز میں ہوتا ہے، 1973 میں انہیں فلم گھرانہ میں بہترین پلے بیک سنگر کے لیے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔

فائل فوٹو: ٹوئٹر
فائل فوٹو: ٹوئٹر

1977 میں فلم آئینہ میں اپنے گائیکی کی وجہ سے ان کی شہرت عروج پر پہنچ گئی تھی۔

نیّرہ نور نے اپنے دور میں فلم اور ٹی وی کے لیے ہر بڑے موسیقار کے ساتھ کام کیا، انہوں نے پی ٹی وی ڈراما سیریل ’تیسرا کنارا‘ کے لیے احمد شمیم ​​کی شاعری ’کبھی ہم بھی خوبصورت تھے‘ اپنی آواز میں گنگنائی۔

فائل فوٹو: ٹوئٹر
فائل فوٹو: ٹوئٹر

انہوں نے اپنے شاندار کریئر کے دوران کئی ایوارڈز اور تعریفیں سمیٹیں، ساتھ ہی سنہ 2005 میں انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔

ان کی خوبصورت اور مترنم آواز کی وجہ سے انہیں بلبل پاکستان کا خطاب بھی دیا گیا تھا۔

نیّرہ نور کی شادی ساتھی گلوکار شہریار زیدی سے ہوئی جو کہ اب اداکاری کے شعبے میں نمایاں ہیں، ان کے دو بیٹے (علی اور جعفر) ہیں۔

ان کے معروف گانوں ملی نغموں اور غزلوں میں، تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا، روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناؤں پیا، آج بازار میں پا بجولاں چلو، کہاں ہو تم چلے آؤ، اے عشق ہمیں برباد نہ کر اور وطن کی مٹی گواہ رہنا سمیت دیگر بہت سے شامل ہیں۔

نیّرہ نور کا انتقال 21 اگست کو مختصر علالت کے بعد کراچی میں ہوا تھا۔

فائل فوٹو: ٹوئٹر
فائل فوٹو: ٹوئٹر

تبصرے (0) بند ہیں