’ہتھیار ڈالنا کوئی آپشن نہیں‘، نگران وزیراعظم کا دہشت گردوں کےخلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم

اپ ڈیٹ 23 اگست 2023
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معصوم لوگوں کی جانیں لینا کسی طور جائز نہیں قرار دیا جا سکتا— فوٹو: ڈان نیوز
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معصوم لوگوں کی جانیں لینا کسی طور جائز نہیں قرار دیا جا سکتا— فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی صورت انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم برداشت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا، چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم لڑیں گے، یہ ہمارا گھر ہے اور اسے ہم اپنے انداز سے چلائیں گے۔

کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بٹگرام میں کامیاب ریسکیو آپریشن پر ہم سب بہت زیادہ خوش ہیں اور ان شا اللہ اس کا جشن بھی منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جشن منانے کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک غریب اور ترقی پذیر ملک ہیں، ہمارے پاس بعض اوقات ایسے لمحے آتے ہیں جو قومی خوشی کا باعث بنتے ہیں، ان 7 بچوں نے ہمیں بحیثیت قوم اکٹھا کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں، ضلعی انتظامیہ اور فوج نے مل کر مشترکہ کوشش کے تحت بچوں کو ریسکیو کیا، بچوں نے بھی کمال بہادری کے ساتھ اپنے اعصاب پر قابو رکھا، میں سوچتا ہوں کہ اگر ان کی جگہ میں وہاں ہوتا تو ان 7، 8 گھنٹوں میں مجھ پر کیا گزر رہی ہوتی۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں جتنے بھی اداروں نے حصہ لیا مجھے ان پر فخر ہے، ہمارے دفاعی ادارے نہ صرف بیرونی محاذ پر بلکہ قدرتی آفات اور اندورنی ریسکیو آپریشنز میں آگے آکر مرکزی کردار ادا کرتے ہیں اس سے ہمارا ان پر اعتماد مزید پختہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (این ڈی ایم اے/پی ڈی ایم ایز) کو بھی اپنی صلاحیتوں میں مزید بہتری لانے کی گنجائش کا اندازہ ہوگیا ہے، جب 7 بچے پھنسے ہوئے تھے اس وقت ہم یہ بحث نہیں کر سکتے تھے کہ ان کو ریسکیو کرنا کس کی ذمہ داری ہے، آپریشن مکمل ہونے کے بعد اس پر بحث کی جاسکتی ہے کہ کس نے فرائض میں کوتاہی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سوشل میڈیا پر دیکھ رہا تھا کہ اس صورتحال کی اصل روح سے ہٹ کر بحث کا رخ کسی اور جانب موڑنے کی کوشش کی جارہی تھی، میرا خیال ہے ہمیں ایسے مواقع پر اس سے گریز کرنا چاہیے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ کل ایک اور المیہ ہوا اور ہمارے 10 جوان وزیرستان میں شہید ہوگئے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ لڑ کر تھک جائیں گے وہ اس غلط فہمی میں نہ رہیں، یہ جنگ کوئی فرد واحد نہیں بلکہ قومیں لڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی صورت انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم برداشت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا، ہتھیار ڈالنا کوئی آپشن ہی نہیں ہے، چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم لڑیں گے، یہ ہمارا گھر ہے، ہم یہیں رہیں گے اور اپنے گھر کو اپنے انداز سے چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو غلط فہمی ہے کہ اس طرح کی قبیح حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست ہوجائیں گے یا ہم تھکاوٹ کا شکار ہوجائیں گے تو وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں، ہم اپنے شہدا، ان کی حرمت اور ان کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے اور نہ ہی آگے شہادت دینے سے گریز کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم ان کا پیچھا کریں گے، شاید ان کو پاکستان قوم کے عزم کا اندازہ نہیں ہے، میں دوبارہ واضح کردوں کہ ہم خود ٹیکس اکٹھا کرکے اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اسی ٹیکس کا پیسہ لگا کر اپنا نظام چلا رہے ہیں، ہم خیرات پر یہ جنگ نہیں لڑ رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی دور کرلیں کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) یا وزیرستان میں اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنے والے کسی تنخواہ کے بدلے یہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ان لوگوں کو ہم اِن خدمات کے بدلے تنخواہیں نہیں احترام، عزت اور تکریم دیتے ہیں اور دیتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد عربی ﷺ کے دین کے نام پر غدر مچانے والے خارجیوں کے نام ہمارا کھلا پیغام ہے کہ یہ کچھ وقت تک تو لڑ سکتے ہیں لیکن لمبے عرصے تک یہ لڑائی لڑنے کی ان میں سکت نہیں ہے، ان کو اندازہ نہیں کہ ان کا واسطہ کس سے پڑا ہے۔

نگران وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم خودکش حملہ آوروں سے نہیں ڈرتے، یہ جہنم کے کتے ہیں، ہمارے جوانوں کو بخوبی علم ہے کہ اللہ نے اس کے لیے شہادت کے بدلے کیا انعام رکھا ہوا ہے، ان گمراہوں کے خلاف ان شا اللہ ہم لڑتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ معصوم لوگوں کی جانیں لینا کسی طور جائز نہیں قرار دیا جا سکتا، جو لوگ اس طرح کی مذموم حرکتوں میں ملوث ہیں وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ کسی طاقت کے یہاں سے چلے جانے سے انہیں استقامت مل گئی ہے، اس استقامت میں ہم جلد تبدیلی لے آئیں گے، بہت جلد ان تک یہ پیغام پہنچ جائے گا۔

’تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے‘

قبل ازیں کراچی کی ممتاز کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے متحد ہوکر اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی، معاشی ترقی میں تاجروں کا اہم کردار ہے، تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے پُرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو وقت جیسی نعمت سے نوازا ہے، ایک دوسرے کے لیے وقت نکالنا سب سے قیمتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے, ان کی بدولت کارہائے روزگار چل رہا ہے، تاجر برادری رزق حلال کماتی ہے، تاجر کماتے ہیں، ٹیکس دیتے ہیں، یہ ٹیکس محروم طبقات کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جاتا ہے، یہ سماجی خدمت ہے جو حکومت کا بھی مقصد اور نصب العین ہے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ بجلی اور گیس کے مسائل یقیناً ہیں اور ان کو اپنے وسائل کے مطابق حل کریں گے، ہمارا مینڈیٹ بہت محدود ہے، ہم نے انتخابات کے انعقاد میں معاونت فراہم کرنی ہے اور روزمرہ کے امور چلانے ہیں، قومی اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آئینی و قانونی امور کا تسلسل قائم رکھتے ہوئے نئی جمہوری حکومت کے قیام تک اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے تاکہ نظام میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو اور انتقال اقتدار کا مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہو، دنیا میں پرامن انتقال اقتدار کا اصول طے ہے اور ہم سب اس پر عمل پیرا ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ کراچی اور یہاں کی تاجر برادری ملک کی شان ہے، کراچی کی تاجر برادری کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے، ہمیں سماجی خدمات میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ٹیکس چوری سے متعلق آدھا سچ سامنے آتا ہے کہ ٹیکس کی درست تقسیم نہیں ہوتی، گورننس بڑا مسئلہ ہے، سستی بجلی کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جائے گی تو ملک میں صنعتیں کیسے فروغ پائیں گی، ملک میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے تعمیرات پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، ملکی سطح پر پیدا ہونے والی گیس صنعتوں میں استعمال کرکے معیشت مستحکم نہیں کی جاسکتی، خوراک اور خدمات کے شعبوں میں چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم مل کر مثبت تبدیلی لائیں گے، ہمیں ایک دوسرےکو سننا ہوگا، ملک کی مجموعی معاشی ترقی کا سفر متحد ہوکر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہے، ملک کو خوراک کی کمی کا سامنا اور لوگ مایوسی کا شکار ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم ہر چیز کو منفی انداز میں کیوں لیتے ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے میں تاجروں اور کاروباری افراد کا اہم مقام ہے، پاکستانی تاجروں کی عالمی منڈی میں ساکھ اور وقار ہونا چاہیے، تاجروں کو متحد ہوکر پاکستانی برینڈ بنانا چاہیے، تاجروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے، سیلانی فاؤنڈیشن بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نعروں کے بجائے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب کو اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لینا چاہیے، ہم مسائل کے حل کے لیے قابل عمل حکمت عملی تشکیل دینا چاہتے ہیں۔

تاجر برادری سے خطاب کے موقع پر نگران وزیراعظم کے ہمراہ نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی اور کابینہ کے دیگر اراکین کے علاوہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی موجود تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں