پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا، ملکی تاریخ میں پہلی بار قیمتیں 300 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گئیں

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2023
اس اضافے کے سبب پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت ملکی تاریخ میں پہلی بار 300 روپے سے تجاوز کر گئی ہے— فوٹو: اے ایف پی
اس اضافے کے سبب پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت ملکی تاریخ میں پہلی بار 300 روپے سے تجاوز کر گئی ہے— فوٹو: اے ایف پی

نگران حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 300 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گئی ہے۔

فناس ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں اور شرح مبادلہ میں اضافے کے پیش نظر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں میں ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 14.91 روپے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 18.44 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

اس اضافے کے سبب پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت ملکی تاریخ میں پہلی بار 300 روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔

اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 305.36 روپے ہو گئی ہے جبکہ فی لیٹر ڈیزل 311.84 روپے میں دستیاب ہو گا۔

واضح رہے کہ نگران حکومت کو آئے ابھی ایک ماہ کا بھی عرصہ نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود لگاتار دوسری مرتبہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس عرصے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہو چکا ہے۔

اس سے قبل 16 اگست کو بھی نگران حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں بالترتیب 17 روپے 50 پیسے اور 20 روپے کا اضافہ کردیا تھا۔

پیٹرولیم مصنوعات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت میں یکے بعد دیگرے دوسری مرتبہ اضافے سے ہوشربا مہنگائی میں مزید اضافے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جہاں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ یہ مرکزی بینک کو بھی مجبور کر رہی ہے کہ وہ مقامی کرنسی کی بے قابو گراوٹ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کرے۔

شرح سود میں اضافے کی قیاس آرائیاں، معاشی بے یقینی اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے سبب آج اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی اور ایک دن میں 1200 پوائنٹس سے زائد کی کمی واقع ہوئی۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں تقریباً 2 بج کر 52 منٹ پر 1759 پوائنٹس یا 3.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد انڈیکس 45 ہزار کی نفسیاتی حد سے بھی نیچے 44 ہزار 485 پوائنٹس پر آگیا تھا۔

تاہم کاروبار کے آخری مرحلے میں کے ایس ای-100 انڈیکس تھوڑی بہتری کے بعد 1242 پوائنٹس تنزلی کے ساتھ 45 ہزار 2 پوائنٹس پر بند ہوا۔

عارف حبیب کارپوریشن کے تجزیہ کار احسن محنتی نے رضا جعفری کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹاک میں روپے کی قدر میں کمی کے درمیان معاشی بے یقینی کے وجہ سے کمی ہوئی، اس کے علاوہ بُلند مہنگائی کے سبب شرح سود میں ممکنہ اضافہ بھی اس کا سبب ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے بتایا کہ مقامی کرنسی کی تیزی سے بے قدری نگران حکومت کے لیے تشویشناک صورتحال ہے، روپے کی بلا رکاوٹ تنزلی میں لازمی کچھ توقف ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں