• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm

مصر: اسکول میں نقاب پر پابندی، شہریوں کی جانب سے تنقید

شائع September 13, 2023
حکومت نے پیر کو اسکولوں میں چہرے کے نقاب پر پابندی کا اعلان کیا تھا—فوٹو: رائٹرز
حکومت نے پیر کو اسکولوں میں چہرے کے نقاب پر پابندی کا اعلان کیا تھا—فوٹو: رائٹرز

مصر کی حکومت کی جانب سے اسکولوں میں نقاب پر عائد پابندی پر شہریوں نے مختلف آرا کا اظہار کیا تاہم اکثریت نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے ظالمانہ قرار دیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے رواں ہفتے اسکولوں میں نقاب پر پابندی لگائی تھی جس پر سوشل میڈیا میں بحث چھڑ گئی اور اس پر تنقید کے ساتھ ساتھ حکومتی فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مصر کی وزارت تعلیم نے پیر کو سرکاری اخبار ’اخبارالیوم‘ کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ سرکاری اور نجی دونوں اسکولوں میں نقاب پہننے پابندی کا اطلاق ہوگا۔

اس حوالےسے بتایا گیا کہ مصر میں خواتین کی بہت کم تعداد نقاب پہنتی ہیں اور یہ نقاب پورے چہرے کا ہوتا ہے، جس میں صرف آنکھیں نظر آتی ہیں جبکہ سر کے اسکارف کا فیصلہ مرضی پر چھوڑ دیا گیا ہے اور خواتین کی ایک بڑی تعداد صرف سر ڈھانپنے والا اسکارف پہنتی ہیں۔

حکومتی اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اسکارف انتخاب طالبات کی مرضی کے مطابق ہوگا اور اس کے لیے سوائے سرپرست کے کسی کا بھی کوئی دباؤ نہیں ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر سخت تنقید کی گئی اور حکومت پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ نجی معاملات پر مداخلت کر رہی ہے۔

محمد نامی شہری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر بتایا کہ لوگ غصے میں ہیں کیونکہ حکومت نے اس فیصلے کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے، یہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے جو شہریوں کی نجی معاملات میں مداخلت ہے۔

متعدد افراد نے اپنی پوسٹس میں اس سے حکومت کی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا کلاسز میں زیادہ تعداد، پرانے فرنیچر اور اساتذہ کو درپیش مشکلات کی وجہ نقاب ہے۔

دوسری جانب اس فیصلے کے حامیوں نے کہا کہ اس اقدام سے صرف انتہا پسند ہی متاثر ہوں گے۔

المصری نامی صارف نے لکھا کہ سوائے طالبان اور داعش کے حامیوں کے کوئی اور غصے میں نہیں ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کے پرجوش حامی ٹاک شو کے میزبان احمد موسیٰ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہا پسندی کے خاتمے اور تعلیمی نظام کی درستی کے لیے پہلا اہم قدم ہے اور یہ فیصلہ اخوان المسلموں کو برا لگے گا۔

خیال رہے کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اس وقت مصری فوج کے سربراہ تھے جب 2013 میں صدر محمد مرسی کی اس وقت کی اخوان المسلمون کی جمہوری منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اس کے بعد اخوان المسلمون کو دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا تھا۔

سیسی نے اخوان المسلمون کی قیادت سمیت ہزاروں کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا اور کئی افراد کو پھانسی بھی دے دی تھی اور اس دوران ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔

اس سے قبل 2015 میں قاہرہ یونیورسٹی میں اساتذہ کو نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی گئی تھی بعد ازاں اس فیصلے کو 2020 میں ایک انتظامی عدالت نے برقرار رکھا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 اکتوبر 2024
کارٹون : 23 اکتوبر 2024