حکومتی مداخلت: انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے اولمپک کوالیفائر کی میزبانی پاکستان سے واپس لے لی

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2023
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جی ہاں، بھارت اس کے خلاف تھا لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات میں مداخلت کرکے کس نے منفی کردار ادا کیا؟ — فائل فوٹو:
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جی ہاں، بھارت اس کے خلاف تھا لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات میں مداخلت کرکے کس نے منفی کردار ادا کیا؟ — فائل فوٹو:

پاکستان کے قوم کھیل کو اُس وقت بڑا دھچکا لگا جب انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) نے اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ کی میزبانی کے حقوق پاکستان ہاکی فیڈریشن سے واپس لے لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوالیفائنگ راؤنڈ اگلے برس لاہور میں منعقد کیا جانا تھا۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایف آئی ایچ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا اور اس کی وجہ عدم تعاون اور پی ایچ ایف کے معاملات میں (حکومتی) مداخلت قرار دیا، ایف آئی ایچ نے سنگین تحفظات کے سبب پاکستان سے میزبانی کے حقوق واپس لیے۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ عالمی ایونٹس کے لیے حکومتی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، جو حکومتِ پاکستان، وزارت بین الاصوبائی روابط اور پاکستان اسپورٹس بورڈ فراہم کرتی ہے، اولمپک کوالیفائر جیسے ایونٹ کا انتظام حکومتی معاونت کے بغیر کرنا ناممکن ہے، لہٰذا اولمپک کوالیفائر ایونٹ کی میزبانی کے حقوق پاکستان سے واپس لیے جاتے ہیں۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اولمپک کوالیفائر ایونٹ 2024 کی میزبانی کے حقوق عالمی حاصل کیے تھے، جس سے 1990 کے ورلڈ کپ اور 1994 کی چیمپئنز ٹرافی کے بعد اہم ایونٹ دوبارہ پاکستان میں منعقد کرانے کی راہ ہموار ہوئی تھی، پی ایچ ایف پوری تندہی کے ساتھ اس کی تیاری کے لیے کام کر رہی تھی۔

یہاں یہ بات بتانا قابل ذکر ہے کہ بھارت نے اولمپک کوالیفائنگ ایونٹ میں پاکستان کے بطور میزبان کردار کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر نریندرا بترا نے پاکستان کو میزبانی کے حقوق کے فیصلے پر کھلے عام تنقید کی تھی اور لاہور میں ہاکی انفرااسٹرکچر کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے تھے۔

دریں اثنا، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری حیدر حسین نے ایف آئی ایچ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔

پی ایچ ایف کے سیکریٹری حیدر حسین نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ پاکستان ہاکی کے لیے مایوس کن ہے کیونکہ ہم نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے یہ ایونٹ حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی تھی، اس (اولمپک کوالیفائنگ ایونٹ) سے پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی بحال ہوسکی تھی، اس کے علاوہ پیرس اولمپکس 2024 میں کوالیفائی کرنے کا بہتر موقع بھی میسر آتا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جی ہاں، بھارت اس ایونٹ کے پاکستان میں انعقاد کے خلاف تھا لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات میں مداخلت کرکے کس نے منفی کردار ادا کیا؟ جس کے نتیجے میں بلآخر بھارت خوش ہوا۔

سیکریٹری نے یاد کیا کہ پی ایچ ایف نے اولمپک کوالیفائر حاصل کرنے کی پوری کوشش کی اور اس ایونٹ کے لیے ایف آئی ایچ کی فیس (تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ روپے) جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 اگست تھی، لیکن پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ایڈوائس پر ہمارے بینک اکاؤنٹس 28 اگست کو ضبط کر لیے گئے، اس لیے کہ ہم ایف آئی ایچ کے واجبات ادا نہیں کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف نے لاہور کور کمانڈر کے دفتر اور ڈی ایچ اے لاہور سے اسپانسرشپ کے لیے کامیاب مذاکرات بھی کر لیے تھے، اس حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد کی جانی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لیکن اس اہم موقع پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کو میرے خلاف تحریک عدم اعتماد میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا، ایف آئی ایچ اس تنازع کو دیکھ رہی تھی، جس کے سبب پی ایچ ایف کے خلاف کیس بنا اور جس کے نتیجے میں ایف آئی ایچ نے ایونٹ کی میزبانی کے حقوق واپس لیے۔

تبصرے (0) بند ہیں