پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارت روانگی تاخیر کا شکار ہے کیونکہ قومی ٹیم کو اب تک عالمی کپ میں شرکت کے لیے بھارت کی جانب سے ویزے جاری نہیں کیے گئے۔

پاکستان ٹیم کو ویزا کے لیے اپلائی کیے ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے اور ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی باقی ٹیموں کو ویزے جاری کیے جانے کے باوجود پاکستانی ٹیم کو اب تک ویزے جاری نہیں کیے گئے۔

کرک انفو کی رپورٹ نے بھی تصدیق کی کہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی ٹیموں میں پاکستان واحد ہے جسے اب تک ویزے کا اجرا نہیں کیا گیا جس کی وجہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری سیاسی تناؤ ہے جس کی وجہ سے اکثر ویزے جاری نہیں کیے جاتے۔

ویزے کے اجرا میں تاخیر کے سبب پاکستان کی ٹیم کی دبئی روانگی منسوخ کردی گئی ہے جہاں گرین شرٹس کو اگلے ہفتے دبئی روانہ ہونا تھا اور وہاں سے حیدرآباد پہنچنا تھا جہاں پاکستانی ٹیم کو وارم میچز کھیلنے ہیں۔

اب ممکنہ طور پر قومی ٹیم بدھ کو لاہور سے دبئی روانہ ہوگی اور وہاں سے حیدرآباد کا سفر کرے گی۔

ٹیم کو ویزے کے اجرا کے حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے اور تاخیر سے روانگی کے نتیجے میں پاکستان کی ورلڈ کپ کی تیاریاں متاثر ہو سکتی ہیں کیونکہ پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف 29 ستمبر کو وارم اپ میچ بھی کھیلنا ہے۔

قومی ٹیم کی ورلڈ کپ تیاریوں پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے سبب پاکستان نے انٹرنیشنل میچوں کے سوا ایک دہائی سے زائد عرصے سے بھارت کے ملکوں کا دورہ نہیں کیا۔

پاکستان نے آخری مرتبہ 2012 میں دوطرفہ سیریز کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا اور پھر 2016 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھی گرین شرٹس بھارت کے مہمان بنے تھے لیکن اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے سبب کوئی دوطرفہ سیریز منعقد نہیں ہو سکی۔

بھارت نے آخری بار 2008 کا ایشیا کپ کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد سے بھارت کی ٹیم نے کسی بھی ٹورنامنٹ یا دوطرفہ سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

اس وقت پاکستان کے موجودہ ورلڈ کپ اسکواڈ میں سے صرف دو کھلاڑیوں محمد نواز اور آغا سلمان نے پاکستان کا دورہ کیا ہے، محمد نواز نے 2016 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت کا سفر کیا تھا جبکہ آغا سلمان نے چیمپیئنز لیگ ٹی20 لیگ میں شرکت کے لیے لاہور لائنز کے ساتھ بھارت کی راہ لی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں