عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کیلئے سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2023
عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق کے مسودے پر مشاورتی اجلاس الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 233 کے تحت منعقد ہوا—فائل فوٹو: اے پی پی
عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق کے مسودے پر مشاورتی اجلاس الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 233 کے تحت منعقد ہوا—فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن نے آزادانہ اور منصفانہ الیکشنز کرانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق میں مناسب ترامیم کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ ضابطہ اخلاق پر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ عام انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

اجلاس کے شرکا کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے یقین دہانی کروائی کہ انتخابات ہر صورت میں جنوری کے آخری ہفتے میں منعقد ہوں گے، جیسا کہ پہلے اعلان کیا گیا تھا۔

اجلاس کے بعد ایک مختصر بیان جاری کیا گیا کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق کے مسودے پر مشاورتی اجلاس الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 233 کے تحت منعقد ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ تجاویز پر غور کیا اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ مناسب تجاویز کو حتمی ضابطہ اخلاق میں شامل کیا جائے گا۔

بعد ازاں، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیئر بخاری نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ عام انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے کے ساتھ مقررہ وقت پر منعقد ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ انہوں نے بھی مجوزہ ضابطہ اخلاق پر اپنی تجاویز الیکشن کمیشن کو دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری تجاویز نوٹ کی ہیں، ہم نے تمام سیاسی جماعتوں اور بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے سامنے لیول پلیئنگ فیلڈ کا معاملہ بھی رکھا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو حل کی یقین دہانی کرائی۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار حسین اور محمد زاہد خان نے مطالبہ کیا کہ انتخابات کی تاریخ دی جائے کیونکہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اب بھی شکوک و شبہات موجود ہیں۔

اے این پی نے زور دیا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا، الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ وقت پر انتخابات کرائیں گے، ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما فرید پراچہ نے کہا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن جلد از جلد حلقہ بندیوں کو حتمی شکل دے اور انتخابات دسمبر میں کرائے جائیں۔

تحریک لبیک پاکستان کے رہنما ضیا الرحمٰن بابر نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وزرا، سینیٹرز اور چیئرمین سینیٹ انتخابات پر اثر انداز نہ ہوں۔

بعدازاں، پی ٹی آئی نے بیرسٹر علی ظفر، بابر اعوان اور علی گوہر پر مشتمل اپنی 3 رکنی ٹیم کی جانب سے الیکشن کمیشن کو پیش کردہ 25 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز بھی جاری کیا۔

پی ٹی آئی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈز میں نشاندہی کی کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر عام انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں