رواں سال موسمیاتی تبدیلی پر کانفرنس سے قبل اس سے موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے منعقد ہونے والا اہم اجلاس ہفتے کو ناکامی پر اختتام پذیر ہو گیا جہاں دنیا کے شمالی اور جنوبی ممالک کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق موسمیاتی نقصانات سے نمٹنے کے لیے کمزور ممالک کی مدد کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا جو گزشتہ سال مصر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس کی اہم کامیابی تھی۔

لیکن اس کانفرنس کے بعد متعلقہ ممالک نے اس حوالے سے اس حوالے سے کام نہیں کیا۔

اس سال مختلف مرحلوں پر ہونے والی بات چیت میں بنیادی باتوں جیسے ڈھانچے، فائدہ اٹھانے والوں اور شراکت داروں کے حوالے سے اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔

فنڈ کے قیام سے متعلق ایک عبوری کمیٹی کا اجلاس جمعے اور ہفتے کو جنوبی مصر میں دریائے نیل کے کنارے واقع شہر اسوان میں ہوا۔

اقوام متحدہ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر موجود مباحثے کے ویب کاسٹ کے مطابق عالمی مندوبین کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے اور متحدہ عرب امارات میں 3 سے 5 نومبر کو ہونے والے ایک اور اجلاس تک فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔

اس حوالے سے کسی قسم کی پیش رفت سے قبل اس بات پر ڈیڈ لاک ہو گیا کہ فنڈز کہاں رکھے جائیں گے۔

اس فنڈز کا انتظام عالمی بینک کے سپرد کرنے پر بھی اختلاف پایا جاتا ہے جہاں چند ممالک کا خیال ہے کہ یہ انتظام ورلڈ بینک کو دینے کا مطلب اسے مغرب کے ہاتھ میں دینا ہے، اکثر ترقی پذیر ممالک نے اسے آزاد ڈھانچے کے زیر انتظام دینے کا مشورہ دیا لیکن یہ عمل پیچیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ کافی وقت لے گا۔

کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک انٹرنیشنل کی عالمی سیاسی حکمت عملی کے سربراہ ہرجیت سنگھ نے ہفتے کو اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے گفتگو میں ناکامی امیر اور غریب قوموں کے مابین گہری کھائی کا واضح ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سے قائم بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدوں کی شرائط کے تحت ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ان فنڈز کو ورلڈ بینک کے زیر انتظام دینے کی شرم ناک کوششوں کے ساتھ ساتھ مالیاتی حوالے سے ضروری بات چیت سے انکار اور اپنی ذمہ داریوں سے صرف نظر کرنے پر جوابدہ ہونا چاہیے۔

یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس کی ریچل کلیٹس نے کہا کہ آج کے اجلاس کا مایوس کن نتیجہ ان کمیونٹیز کے لیے بڑا دھچکا ہے جنہیں موسمیاتی اثرات کے ہولناک حملوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور دیگر امیر ممالک کی توجہ نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے اپنی ذمہ داریوں سے بچنے پر مرکوز ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں