سوڈان: دارفور میں رواں ماہ ایک ہزار افراد کے قتل عام پر یورپی یونین کا اظہار تشویش

13 نومبر 2023
ایک محتاط اندازے کے مطابق سوڈان کے تنازع میں اب تک 10ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں— فوٹو: رائٹرز
ایک محتاط اندازے کے مطابق سوڈان کے تنازع میں اب تک 10ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں— فوٹو: رائٹرز

یورپی یونین نے رواں ماہ سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں ممکنہ نسل کشی اور قتل عام کی مہم کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کے مارے جانے کی اطلاعات پر پریشانی اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ چیف جوزپ بوریل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بظاہر نسلی کشی کی وسیع تر مہم کا حصہ ہے اور سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز کے اس عمل کا مقصد مغربی دارفور سے غیر عرب مسالیت برادری کو ختم کرنا ہے۔

اپریل کے بعد سے فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کی حامی افواج ان کے حریف اور سابق نائب محمد حمدان ڈگلو کی زیر سربراہی لڑنے والی آر ایس ایف کے ساتھ جنگ میں ہیں۔

یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا کہ معتبر عینی شاہدین کی اطلاعات ہیں کہ مغربی دارفور کے علاقے اردمتا میں ریپڈ سپورٹ فورسز اور اس سے منسلک ملیشیاؤں کی جانب سے کیے گئے حملوں کے دوران صرف دو دنوں کے دوران مسالیت برادری کے ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ تعداد اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی طرف سے دی گئی تعداد سے زیادہ ہے جس کے مطابق حملوں میں 800 افراد مارے گئے تھے اور اردمتا میں بے گھر افراد کے کیمپ میں 100 پناہ گاہوں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔

سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی کوآرڈینیٹر کلیمینٹائن نکویتا سلامی نے جمعے کے روز نوجوان لڑکیوں کے ان کی ماؤں کے سامنے ریپ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کچھ برائی پر مبنی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ دارفور کے ایک مرتبہ 2000 کی دہائی میں ہونے والی نسل کشی اور قتل عام کو دہرایا جا سکتا ہے۔

یورپی یونین نے زور دیا کہ شہریوں کی حفاظت کرنا سوڈان کے متحارب فریقوں کا فرض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عملی کارروائی کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ دارفور میں جو کچھ ہو رہا ہے، عالمی برادری اس پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی اور اسے خطے میں ایک اور نسل کشی کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ کے محتاط اندازے کے مطابق سوڈان کے تنازع میں اب تک 10ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنگ کے سبب سوڈان کے اندر 48 لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ مزید 12 لاکھ افراد پڑوسی ممالک میں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں