ایک تازہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک سمیت انسٹاگرام پر اب بھی بچوں کے جنسی استحصال، ان پر جنسی تشدد اور تضحیک کے مواد کی نہ صرف حوصلہ افزائی جا رہی ہے بلکہ بڑے پیمانے پر اسے وہاں شیئر بھی کیا جا رہا ہے۔

امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق کینیڈین سینٹر فار چلڈرن پروٹیکشن کی جانب سے فیس بک اور انسٹاگرام پر کی جانے والی تفتیش سے معلوم ہوا کہ تاحال دونوں پلیٹ فارمز پر بچوں کے جنسی استحصال کا مواد موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق دونوں پلیٹ فارمز پر بچوں کے جنسی استحصال کے ہیش ٹیگز کے ساتھ بھی ویڈیوز کو شیئر کیا جا رہا ہے اور بڑے پیمانے پر صارفین تشدد آمیز مواد دیکھ رہے ہیں۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ انسٹاگرام کے بعض ایک کروڑ فالوورز رکھنے والے اکاؤنٹس کی جانب سے بھی بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق براہ راست ویڈیوز نشر کیے جاتے رہے ہیں۔

اسی طرح نشاندہی کی گئی کہ فیس بک پر بھی ایسے گروپس موجود ہیں، جن میں نہ صرف بچوں کے جنسی استحصال اور تضحیک کا مواد شیئر کیے جاتا ہے جب کہ اپنے ہی خاندان میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کا مواد بھی شیئر ہوتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا کہ میٹا کی جانب سے بعض گروپس کو بلاک کردیا گیا تاہم اس باوجود بچوں کے جنسی استحصال اور تشدد کے مواد کو روکنے میں کمپنی ناکام ہے یا پھر وہ سست روی کا شکار ہے۔

دوسری جانب میٹا نے رپورٹ پر فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا، اس سے قبل بھی میٹا پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ کمپنی کے فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر بچوں کے جنسی استحصال کا مواد بڑے پیمانے پر پھیلایا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں