ٹانک: پولیس لائن پر دہشت گردوں کا حملہ، 3 اہلکار شہید، 2 زخمی

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2023
ڈی پی او ٹانک افتخار شاہ  نے کہا کہ
سرچ آپریشن کے لیے دیگر سیکیورٹی اداروں کی مدد طلب کر لی گئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
ڈی پی او ٹانک افتخار شاہ نے کہا کہ سرچ آپریشن کے لیے دیگر سیکیورٹی اداروں کی مدد طلب کر لی گئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں پولیس لائن پر دہشت گردوں کے حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید جب کہ 2 زخمی ہوگئے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او ) ٹانک نے پولیس اہلکاروں کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

ڈی پی او ٹانک افتخار شاہ نے کہا کہ ایک دہشت گرد نے خود کو اڑایا، پولیس لائن میں موجود تمام نفری کو بحفاظت نکال لیا گی۔

پولیس افسر کے مطابق کئی عسکریت پسندوں میں سے ایک نے پہلے پولیس آفس اور رہائشی بلاک کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور دیگر اندر گھس گئے، سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے کئی گھنٹوں تک دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ کیا۔

آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ تین حملہ آور مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کا بیان

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 5 دہشت گردوں، جن میں ایک خودکش حملہ آور بھی شامل تھا، نے پولیس لائن پر حملے کی کوشش کی۔

پولیس اہلکاروں نے دلیری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور مدد کے لیے سیکیورٹی فورسز کو فوری متحرک کیا گیا، آپریشن کے دوران 5 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے میں 3 بہادر پولیس اہلکاروں نے دلیری سے لڑتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے مؤثر ردعمل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ امن و استحکام کے لیے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

نگران وزیر اعظم کا اظہار مذمت

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کا کڑ نے ٹانک میں دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطاق نگران وزیرِ اعظم نے دہشت گردوں کے ٹانک پولیس لائنز میں شر پسندی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنانے پر سیکیورٹی اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے عفریت کے پاکستان سے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رکھیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ٹانک، خیبرپختونخوا میں پولیس لائنز پر خودکش دھماکے اور ضلع خیبر میں پولیس اور فرنٹیئر کور کی جوائنٹ چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی انتہائی افسوسناک اطلاع پر شدید دکھ ہوا۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے ان واقعات کی بھرپور مذمت اور شہدا کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

منگل کی علی الصبح ڈی آئی خان کے علاقے درابن میں فوج کے زیر استعمال کمپاؤنڈ پر تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں پاک فوج کے 23 جوان شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ 6 عسکریت پسندوں کے گروپ نے سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تاہم ان کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

فائرنگ کے بعد دھماکے بھی کیے گئے اور دہشت گردوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی کو گیٹ سے ٹکرا دیا اور بعد ازاں خودکش دھماکا کیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’ دھماکے کے نتیجے میں عمارت گر گئی، جس کے باعث متعدد ہلاکتیں ہوئی تاہم تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔’

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آوائل میں بھی ڈیرہ اسمٰعیل خان میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا، 48 گھنٹوں کے دوران ضلع میں دہشت گردوں کی جانب سے چوتھا حملہ تھا، تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اس حملے کے بعد دو روز بعد ضلع کرک کے تھانہ خرم پر نامعلوم دہشت گردوں نے رات کی تاریکیوں میں راکٹوں سے حملہ کیا تھا تاہم جوابی کارروائی میں کرک پولیس نے حملے کو ناکام بنا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں