امریکیوں کی اکثریت شام پر حملے کی مخالف، سروے

شائع September 9, 2013

ہفتہ، آٹھ ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں امریکی عوام شام پر فوجی حملے کیخلاف، کیپٹل ہل کی طرف مارچ کررہے ہیں۔ اے پی تصویر
ہفتہ، آٹھ ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں امریکی عوام شام پر فوجی حملے کیخلاف، کیپٹل ہل کی طرف مارچ کررہے ہیں۔ اے پی تصویر

واشنگٹن: امریکی عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد نےاپنی عوام کو زہریلی گیس سے ہلاک کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ امریکہ کی جانب سے شام پر حملے کے سخت مخالف ہیں۔

اس بات کا انکشاف پیر کے روز ایک عوامی سروے کے بعد ہوا ہے۔

سی این این اور او آر سی انٹرنیشنل کے ایک پول کیلئے 1,022 بالغ افراد سے رائے لی گئی جن میں ہر دس میں سے چھ افراد یعنی 59 فیصد افراد نے کہا ہے کہ کانگریس کو شام پر حملے کی قرارداد منظور نہیں کرنی چاہئے۔

دس میں سے سات سے زائد افراد نے کہا ہے کہ ایسے حملے سے امریکی مقصد پورا نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ امریکی مفادات میں ہے۔

یہاں تک کہ اگر کانگریس بھی شام کیخلاف حملے کی قرارداد پاس کرلیتی ہے تب بھی 55 فیصد اکثریت نے شام میں فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی مخالفت کی ہے۔

جبکہ کانگریس کی جانب سے تائید نہ ہونے پر عوامی تائید کی شرح 71 فیصد تک ہوجاتی ہے۔

یہ سروے اس اہم ہفتے میں کیا جارہا ہے جب امریکی صدر اوبامہ اور وزیرِ خارجہ جان کیری امریکی عوام اور دنیا میں شام پر حملے کیلئے راہ ہموار کررہے ہیں اور اوبامہ نے پیر کے روز امریکی رائے عامہ اور قانون سازوں  کو ہم خیال بنانے کیلئے چھ اہم ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیئے ہیں۔

صدر منگل کو کیپٹل ہل جائیں گے اور امریکی عوام سے خطاب بھی کریں گے۔

سی این این نے کہا ہے کہ ان کے سروے میں تین فیصد کم یا ذیادہ کا امکان ہوسکتا ہے ۔

یوایس اے ٹوڈے کے ایک سروے کے مطابق امریکی میں 533 قانون سازوں میں سے بہت معمولی یعنی صرف 22 سینیٹرز اور 22 نمائیندوں نے شام پر امریکی فوجی کارروائی کی حمایت کی ہے۔

مجموعی طور پر 19 سینیٹرز اور 130 نمائیندوں نے کہا ہے کہ وہ شام پر حملے کی قرارداد کی مخالفت کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025