اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کی ایون فیلڈ ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں جاری دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر تفتیشی افسر کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ نے عدالت میں دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 12 مارچ کو حسن اور حسین نواز نے پاکستان آنا ہے، ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہو کر خود کو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں لہذا ان کے دائمی وارنٹ معطل کیے جائیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے دیگر ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل واپس لے لی تھی جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں دیگر ملزمان بری ہو چکے ہیں۔

اس پر جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست پر نوٹس کردیتے ہیں، قاضی مصباح الحسن نے استدعا کی کہ کل کے لیے ہی نوٹس کردیں کیونکہ مجھے لاہور سے آنا ہوتا ہے۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے تینوں درخواستوں پر تفتیشی افسر کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

پس منظر

یاد رہے کہ 2017 میں سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے۔

مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر 6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

عدالتی حکم کے مطابق نیب نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس تیار کیا تھا اور عدالت نے فلیگ شپ کیس میں 31 دسمبر 2018 کو دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جبکہ نواز شریف، اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس بھی دائر کیا گیا تھا۔

ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اورحسین نوازکے علاوہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرملزم نامزد تھے، تاہم عدالت نےعدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، بعد ازاں عدالت نے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں