ایران: نئے صدر کے حکم پر ایرانی ہاؤس آف سنیما کھول دیا گیا

ایران: نئے صدر کے حکم پر جمعرات کو مرکزی فلم انڈسٹری یونین، ' ہاؤس آف سنیما' کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ اس کی بندش کا الزام سخت گیر عناصر پر لگایا جاتا رہا ہے جنہوں نے دو سال قبل بد انتظامی کی وجہ سے تنظیم کو تحلیل کردیا تھا۔
اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے منصب صدرارت سنبھالنے کے ایک ماہ بعد سماجی اور ثقافتی مسائل پر زیادہ سے زیادہ رواداری کے وعدہ کے ساتھ یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارتِ ثقافت کے حکم پر جنوری دوہزاربارہ کو تحلیل کی گئی تنظیم کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے جس کے اراکین کی تعداد 5,000 ہے جن میں فلم سازی کے مختلف پہلوؤں سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
تنظیم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اسلامی جمہوریہ کے آئین سے انحراف کیا تھا اور اس ضمن میں مجاز اداروں سے مشاورت کے بغیر اپنی حیثیت میں نمایاں تبدیلیاں کیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یونین بعض واقعات کو سیاسی رنگ دیتی ہے، خاص طور پر سالانہ فلمی میلے کے دوران جس میں ایرانی رہنماؤں پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔
آئی ایس این اے خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نائب ثقافتی وزیر حجت اللہ عربی نے سنیما گھروں کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ فلم انڈسٹری کیلئے روحانی کی تائید کو ظاہر کرتا ہے۔
ایوبی نے سابقہ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سنیما گھروں کی بندش کو سیاسی مسئلہ بنایا ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو درست انداز میں نہیں برتا گیا اور ہاؤس آف سنیما کے یک ثقافتی معاملے کو سیاسی مسئلہ بنادیا گیا۔
سنیما گھروں کی بندش کو ممتاز ایرانی ڈائریکٹرز اور آسکر ایوارڈ یافتہ فلم (اے سیپریشن ) کے ڈائریکٹرز اصغر فرحادی نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔