شام کیمیائی ہتھیاروں کیخلاف کنونشن کا رکن بننے پر آمادہ

شائع September 13, 2013

فائل فوٹو۔۔۔۔۔

جنیوا: جمعرات کو اقوامِ متحدہ کو شام کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے بین الاقوامی کنونشن میں شامل ہونے کے لئے دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت فوری طور پر 1993 کے کنونشن میں شامل نہیں ہو گی جو کیمیائی اور ممنوعہ ہتھیاروں کی پیداوار اور ذخیرہ پر پابندی عائد کرتا ہے۔

اقوام متحدہ اور اس کے اتحادی ممالک مثلاً امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی وغیرہ اسد حکومت پر 21 اگست کو دمشق کے قریب ہونے والے سارین کیس حملے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں بڑی تعداد بچوں کی بھی تھی۔

امریکہ کا اصرار ہے کہ اس میں 1400 افراد مارے گئے جبکہ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نامی تنظیم کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 400 سے 500 افراد کے درمیان ہے۔

شام پر امریکہ کی قیادت میں مغربی فوجی حملے کی دھمکی کے پیش نظر روس نے شام کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کا مشورہ دیا تھا اور اس کا پلان بھی بناکر دیا تھا۔

شام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی کنونشن میں شامل ہونے کا فیصلہ اس منصوبے کا حصہ ہے۔

حق نے کہا کہ کچھ گھنٹوں پہلے ہمیں شامی حکومت کی طرف سے دستاویزات موصول ہوئیں ہیں جن کا ترجمہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مذید کہا کہ یہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق دستاویزات ہیں۔

 ترجمان نے کہا ،' کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن تک رسائی کیلئے دستاویز موصول ہوئی ہیں۔' اور یو این ماہرین کے مطابق رسائی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ (ملک) معاہدے کی تمام باتوں کو تسلیم کرتا ہے اور پھر از خود اس کی قانونی توثیق ہوجاتی ہے۔

حق نے کہا کہ کنونشن کا ایک مکمل رکن بنے کے لئے یہ پہلا قدم ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کیخلاف کنونشن کا مکمل رکن بننے میں شام کو کچھ دن لگیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025