پیوٹن انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب، ہزاروں افراد کا بیلٹ پیپرز ضائع کرکے احتجاج

18 مارچ 2024
ایگزٹ پولز اور ابتدائی نتائج  کے مطابق دلادیمیر پیوٹن نے یہ تاریخ ساز کامیابی حاصل کی—فوٹو: رائٹرز
ایگزٹ پولز اور ابتدائی نتائج کے مطابق دلادیمیر پیوٹن نے یہ تاریخ ساز کامیابی حاصل کی—فوٹو: رائٹرز
ہزاروں لوگوں نے اپوزیشن کے مظاہروں میں حصہ لیا جب کہ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے—فوٹو:رائٹرز
ہزاروں لوگوں نے اپوزیشن کے مظاہروں میں حصہ لیا جب کہ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے—فوٹو:رائٹرز

صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کے صدارتی انتخابات میں ریکارڈ 88 فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی جب کہ ہزاروں مخالفین نے پولنگ اسٹیشنوں پر علامتی احتجاج کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹر‘ کی خبر کے مطابق ایگزٹ پولز اور ابتدائی نتائج کے مطابق دلادیمیر پیوٹن نے یہ تاریخ ساز کامیابی حاصل کی۔

ابتدائی نتائج کا مطلب ہے کہ 1999 میں برسراقتدار آنے والے دلادیمیر پیوٹن باآسانی مزید 6 سال حکمران رہیں گے اور جوزف اسٹالن کو پیچھے چھوڑ کر 200 سال سے زیادہ عرصے کے دوران روس کے سب سے طویل مدت تک رہنے والے رہنما بن جائیں گے۔

ایک سروے کے مطابق دلادیمیر پیوٹن نے 87.8 فیصد ووٹ حاصل کیے جو سوویت یونین کے بعد روس کی تاریخ میں اب تک کا سب سے زیادہ نتیجہ ہے۔

یہ انتخابات روسی صدر کی جانب سے یوکرین پر حملے کا حکم دینے کے بعد 2 سال بعد ہوئے ہیں جب کہ ان کے اقدام نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے مہلک یورپی تنازع کو جنم دیا، دلادیمیر پیوٹن جنگ کو خصوصی فوجی آپریشن قرار دیتے ہیں۔

تین روز تک جاری رہنے والے انتخابات کے دوران جنگ رکی رہی جب کہ اس دوران یوکرین نے روس میں آئل ریفائنریوں پر متعدد حملہ کیے، روسی علاقوں پر گولہ باری کی اور پراکسی فورسز کے ساتھ روسی سرحدوں پر کارروائی کی کوشش کی ہے جب کہ ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ان کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔

ولادیمیر پیوٹن کے سب سے بڑے حریف الیکسی ناوالنی جو گزشتہ ماہ آرکٹک کی ایک جیل میں انتقال کر گئے تھے، ان کے حامیوں نے روسیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کرپٹ آمر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف احتجاج کرکے اپنی ناراضی کا اظہار کریں۔

ان مظاہروں میں پیوٹن مخالف ووٹرز دوپہر کو پولنگ اسٹیشنز پہنچے جہاں انہوں نے اپنا بیلٹ پیپر ضائع کیا یا پھر پیوٹن کے مدمقابل تین امیدواروں میں سے کسی کو ووٹ دیا۔

ہزاروں لوگوں نے اپوزیشن کے مظاہروں میں حصہ لیا جب کہ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور ہزاروں پولیس تعینات تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں