امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان میں فضائی حملے کیے ہیں، طالبان پر زور دیتے ہیں وہ یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین سے دیگر ممالک میں حملے نہ کیے جائیں۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان پرزور دیتے ہیں کہ اختلافات کا حل نکالیں، پرعزم ہیں کہ افغانستان دوبارہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں شہریوں کو نقصان نہ پہنچے، دوطرفہ بات چیت،انسداد دہشت گردی پر پاکستان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے جواب میں افغانستان میں فضائی حملے کئے ہیں، طالبان پر زور دیتے ہیں یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین سے دوسرے ممالک پر حملے نہ کئے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکاکا ایک اہم شراکت دار ہے، امریکی سفیر کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں وسیع معاملات پر گفتگو ہوئی، علاقاائی سلامتی،شراکت داری،اقتصادی اصلاحات کی حمایت پر تبادلہ خیال ہوا۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ بیان پاکستان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی علاقوں کے اندر ’انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف کارروائی‘ کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جبکہ اس سے چند گھنٹے قبل افغان عبوری حکومت نے کہا تھا کہ اس کی سرزمین پر کیے گئے فضائی حملے میں 8 افراد مارے گئے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلو چ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آپریشن کا بنیادی ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے جو ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے، تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں میر علی میں ایک سیکورٹی پوسٹ پر ہوا اور اس میں 7 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔

واضح رہے کہ دفتر خارجہ کے بیان سے قبل افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستانی سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں 8 فراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ پاکستانی طیاروں نے افغان سرزمین پر فضائی حملہ کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے تمام 8 افراد خواتین اور بچے تھے، ’رات کو تقریباً 3 بجے پاکستانی طیاروں نے اپنی سرحد کے قریب افغان صوبے خوست اور پکتیکا میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔‘

ذبیح اللہ مجاہد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ طیاروں نے پکتیکا کے برمل ضلع میں لامان کے علاقے اور خوست کے سپیرا ضلع میں افغان دبئی کے علاقے پر بمباری کی۔

واضح رہے کہ صوبہ پکتیکا پاکستان کے جنوبی وزیرستان ضلع کے قریب واقع ہے جبکہ خوست شمالی وزیرستان کے قریب واقع ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ ایک روز قبل صدر آصف علی زرداری نے 16 مارچ کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر دہشت گردانہ حملے میں 2 افسران سمیت 7 فوجیوں کی شہادت کے بعد جوابی کارروائی کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

پاک فوج کے افسران کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے، پاکستانی سرزمین پر اگر کسی نے حملہ کیا تو جوابی حملہ کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں