اداکارہ رابعہ کلثوم نے عورت مارچ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان میں فیمینزم اور عورت مارچ صرف مردوں اور ان سے نفرت کرنے تک محدود ہے، ان کا پیغام ان لوگوں تک نہیں پہنچ رہا جن کے لیے یہ ہے۔‘

حال ہی میں رابعہ کلثوم نے عدنان فیصل کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے فیمنزم پر کھل کر گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں فیمینزم کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھا جا رہا ہے اور اسے غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ فیمینزم بہت حساس موضوع ہے، مردوں کے بجائے عورتیں اس کو غلط طریقے سے پیش کررہی ہیں۔

رابعہ کلثوم نے کہا کہ فیمینزم ان لوگوں تک نہیں پہنچ رہا جن کے لیے یہ ہے، اگر اندرون شہر کوئی آدمی ایک پلے کارڈ دیکھتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ ’اپنا موزہ خود ڈھونڈو‘، یہ پلے کارڈ اسے کیا تاثر دے گا؟ آپ کو لگتا ہے کہ صحیح پیغام ان تک پہنچے گا یا جہاں فیمنزل کی بات جانی چاہیے کیا ایسے پلے کارڈز سے آپ کا پیغام ان لوگوں تک پہنچا؟

انہوں نے بتایا کہ اگر ان لوگوں کے پاس یہ بات پہنچی بھی گئی تو غلط طریقے سے گئی ہوگی، وہ مرد یہ پلے کارڈ دیکھ کر اپنی بیوی کو مزید تین بار مارے گا۔

اداکارہ نے عورت مارچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کھانا خود گرم کرو، موزہ اٹھاؤ، ان باتوں سے باہر آجائیں، آپ لوگوں نے فیمنزم کا مطلب ختم کردیا ہے، فینمز ان باتوں سے بہت آگے ہے، میں عورت مارچ کے حق میں ہوں لیکن یہ مارچ جس سمت میں جارہی ہے مجھے وہ پسند نہیں ہے، عورت مارچ مردوں سے نفرت کا مارچ نہیں ہے، یہ عورتوں کے حقوق کا نام ہے۔

رابعہ کلثوم نے کہا کہ ’تعلیم کا حق، جہاں آپ اپنی بیٹی کو تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روک سکتے، آپ اپنی بیٹی کو کام کرنے یا اس کے کیریئر میں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتے، ہماری فیمینزم اور عورت مارچ صرف مردوں اور ان سے نفرت کرنے تک محدود ہے، ’اپنے شوہر کا خیال مت کرنا، نہ اس کے کپڑے ڈھونڈنا، نہ اس کے کپڑے دھونا یا اسے ناشنہ مت دینا‘ کیا یہ فیمینزم ہے؟ یہ کیا بکواس ہے؟‘

اداکارہ کا کہنا تھا کہ میرے شوہر میرے لیے کھانا بھی گرم کرتے ہیں اور بچے کو بھی دیکھتے ہیں، میں بھی ان کا کام کرتی ہوں، گھریلو تشدد پر بات کرنی چاہیے، چاہے کچھ بھی ہوجائے آپ عورت پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں