عدالتی احکامات کے باوجود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس، رہنما پاکستان تحریک انصاف شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار اور فردوس شمیم نقوی کی عمران خان سے ملاقات نا کروانے پر سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔

سماعت کے دوران سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے تحریری جواب جمع کروا دیا، تاہم عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کے اپنے اقدام کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی ہے، آئندہ سماعت پر اس متعلق عدالت کو مطمئن کریں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 مارچ کو درخواست گزاروں کی عمران خان سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ 13 مارچ کو مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہیں کروانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی تھی۔

علامہ ناصر عباس کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 مارچ 2024 کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کے احکامات جاری کیے تھے مگر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جان بوجھ کر حکم عدولی کرتے ہوئے ملاقات نہیں کروائی لہذا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ 12 مارچ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔

مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں