دہلی گینگ ریپ: چاروں ملزمان کو سزائے موت

نئی دہلی: ہندوستان کی مقامی عدالت نے دہلی گینگ ریپ کیس میں ملوث چاروں ملزمان کو موت کی سزا سنا دی ہے۔
جج یوگیش کھنہ نے دسمبر میں پیش آنے والے ہولناک واقعے کا جمعہ کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس فعل نے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جب کہ عورتوں کے خلاف جرائم عروج پر ہیں، عدالت اس اندوہناک جرم پر اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔
'اسے کسی حالت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا، جس انوکھے درجے کا یہ واقعہ ہے اس کی سزا صرف موت ہے'۔
فیصلے کے بعد چاروں ملزمان کی آنکھیں نم تھیں جبکہ ایک مجرم ونے شرما عدالت میں ہی دھاڑیں مار مار کر رو دیا۔
اس فیصلے کو عدالت کے اندر اور باہر موجود لوگوں نے سراہتے ہوئے بھرپور انداز میں تالیاں بجائیں اور کمرہ عدالت مبارکباد کی آوازوں سے گونج اٹھا۔
اس موقع پر سرکاری وکلا نے بھی ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دیں۔
سرکاری وکلا کی قیادت کرنے والے دین کرشن نے کہا کہ ہم نے اپنا کام کیا اور سزائے موت کے فیصلے سے خوش ہیں۔
اس موقع پر متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ بھی خوش نظر اآئے اور انہوں نے بھی فیصلے پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔
لڑکی کے والد نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہونے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں، انصاف کی جیت ہوئی۔
ہ معاملہ گزشتہ سال 16 دسمبر 2012ء کی رات کا ہے، جب ہندوستانی دارالحکومت دہلی میں 23 برس کی سائیکوتھراپسٹ طالبہ اور ان کے ساتھی پر چلتی بس میں حملہ کیا گیا تھا۔ نوجوان لڑکی سے ان لوگوں نے اجتماعی جنسی زیادتی کرنے کےبعد دونوں کو سڑک پر پھینک دیا تھا۔
پولیس نے اس کے بعد بس ڈرائیور سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کیا، اس کے علاوہ ایک نابالغ نوجوان کو بھی پکڑا گیا، جس پر سب سے زیادہ ظلم برتنے کے الزام تھے۔
لڑکی کو دہلی کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن ان کی حالت بگڑتی گئی۔ لوگوں کے بڑھتے ہوئے احتجاج کی وجہ سے انہیں سنگاپور کے ہسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا، مگر وہاں بھی ان کی حالت بہتر نہیں ہوسکی اور 29 دسمبر کو گینگ ریپ کی شکار اس طالبہ کی موت واقع ہو گئی۔
اس واقعے کے خلاف ہندوستان بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دسمبر کی تیئس تاریخ کو دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اس معاملے کی سماعت اور اس کا جلد از جلد فیصلہ کرنے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ تشکیل دیا گیا۔ اس سال تین جنوری کو پانچ ملزمان کے خلاف پولیس نے 33 صفحات کی چارج شیٹ دائر کی۔ 21 جنوری 2013 ءکو کیمرے کی نگرانی میں پانچ ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی۔
کیس کی کارروائی چل ہی رہی تھی کہ 11 مارچ کو ایک ملزم رام سنگھ تہاڑ جیل کی بیرک میں مردہ پائے گئے. جیل انتظامیہ کے مطابق انہوں نے خودکشی کی تھی جبکہ ان کے خاندان کا الزام تھا کہ ان کے قتل کی گئی تھی۔
رواں ہفتے دس ستمبر 2013 کو عدالت نے بس کنڈکٹر اکشے کمار سنگھ، جم انسٹرکٹر ونے شرما، پھل فروش پون گپتا اور ایک بیروزگار شخص مکیش سنگھ کو سولہ دسمبر 2012ء کی رات کو بس میں ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مجرم قرار دیا تھا۔
جسٹس یوگیش کھنہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ”میں تمام ملزمان کو مجرم قرار دیتا ہوں۔ انہیں اجتماعی عصمت دری، ثبوتوں کو مٹانے اور غیر معمولی حرکت کا مجرم پایا گیا ہے۔ ان سب نے ایک زیادتی کی شکار لڑکی کو قتل بھی کیا ہے۔“
دوسری جانب جمعہ کو مجرمان کے وکلا نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف پہلے ہائی کورٹ اور اگر وہاں بھی ناکامی ہوتی ہے تو پھر سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قبیح فعل میں ملوث ان مجرموں کی سزائے موت میں مزید کئی سال لگ جائیں گے۔
ہندوستان میں ہر سال تقریباً 130 افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے لیکن گزشتہ 17 سال کے دوران صرف تین افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ہے۔