Dawnnews Television Logo
فوٹو: کینوا

عید کے موقع پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیسے کیا جا سکتا ہے؟

جہاں فلسطینی خواتین ہاتھوں پر مہندی کے نت نئے ڈیزائن تیار کرتی تھیں لیکن آج ان کے ہاتھ بچوں کے خون سے لت پت ہیں۔
اپ ڈیٹ 09 اپريل 2024 08:16pm

فلسطین میں اسرائیلی بمباری اور غزہ میں ڈھائے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، ایسے میں جہاں لوگ یہودی برانڈز کا بائیکاٹ کرکے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں، وہیں فلسطینیوں کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی جارہی ہیں۔

یہی نہیں بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان ممالک میں لوگ عید الفطر کے موقع پر بھی فلسطینیوں سے منفرد اظہار یکجہتی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

عید الفطر کے موقع پر دنیا بھر کی خواتین ہاتھوں پر مہندی سے فلسطینی جھنڈے جب کہ مرد اپنے لباس میں فلسطینی رومال کو شامل کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 360 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 993 زخمی ہو چکے ہیں۔

اس جنگ کے نتیجے میں 11 لاکھ فلسطینی شہریوں کوخوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے جبکہ 2 سال سے کم عمر کے 31 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

دنیا بھر کے مسلمان ممالک کی طرح فلسطین میں بھی عید کا سماں ہے لیکن ہر مسلمان کی آنکھ اشکبار ہے اور خوشی کے اس موقع پر لوگ فلسطینیوں سے اظہار محبت اور اظہار یکجہتی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ عید پر فلسطینیوں کو کیسے یاد رکھا جائے؟ ان سے یکجہتی کا اظہار کیسے کیا جائے؟ تو ایسے افراد کے لیے ہم درج ذیل کچھ مشورے تجویز کر رہے ہیں۔

ہاتھوں پر مہندی کے منفرد فلسطینی ڈیزائن

یہ بات تو سبھی کو معلوم ہے کہ مہندی کا رواج کئی صدیوں سے چلا آرہا ہے جسے مشرقی خواتین بناؤ سنگھار کے لیے استعمال کرتی ہیں، خوشی کا کوئی موقع ہو یا شادی بیاہ کی کوئی تقریب ہو مہندی کے بغیر بناؤ سنگھار ادھورا رہتا ہے۔

اس عید پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہاتھوں پر منفرد مہندی ڈیزائنز تیار کی جا سکتی ہے، مہندی سے یروشلم میں تاریخی مقامات اور فلسطینی علاقوں کے شاندار فن پارے بنائے جا سکتے ہیں۔

ہاتھوں پر زیتون کی شاخیں، فلسطینی پرچم بنایا سکتا ہے، تربوز کی تصویر بھی بنائی جا سکتی ہے جو کہ فلسطینی جھنڈے سے مشابہہ ہے، اس کے علاوہ پھول کے ڈیزائن بنا کر اس کے درمیان ’فلسطین کو آزاد کرو‘ جیسے مزاحمتی نعرے بھی لکھے جا سکتے ہیں۔

نیچے ہم نے کچھ ایسے ہی مہندی ڈیزائن کی تصاویر شئیر کی ہیں جنہیں آپ بنا کر اس عید پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کر سکتے ہیں۔

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ’کوفیہ’

عام طور پر عید پر خواتین شلور قمیض، فراک یا فینسی لباس کا انتخاب کرتی ہیں اور مرد حضرات کُرتا، پاجاما یا عام شلور قیمض کا انتخاب کرتے ہیں۔

لیکن اس سال فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آپ سیاہ شلوار قمیض کے ساتھ سیاہ اور سفید رنگ کے پیٹرن سے بنا اسکارف جسے ’کوفیہ‘ کہا جاتا ہے، وہ بھی اوڑھ سکتے ہیں۔

کوفیہ اسکارف دنیا بھر میں فلسطینیوں کے لیے شناخت کی علامت سمجھا جاتا ہے اور یہ اسکارٖف فلسطینیوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی وہ خود حفاظت بھی کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل دور کے آغاز کے ساتھ کوفیہ ہزاروں لوگوں تک پہنچ چکا ہے اور بہت سے فیشن برانڈز نے اس کے ڈیزائن کو اپنایا ہے اور تقریبا یہ پاکستان سمیت ہر مسلم ممالک میں دستیاب ہے۔

آج کوفیہ فلسطینیوں کے لیے ایک طاقتور علامت ہے جو فلسطینی عوام میں انصاف، آزادی اور خود ارادیت کے لیے جاری جدوجہد کی نمائندگی کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر جب ہم نے دیگر ڈیزائن کی تلاش شروع کی تو انسٹاگرام پر موجود ’لالہ حجاب‘ کے نام سے اس اکاونٹ پر نظر ٹھہر گئی۔

ان کی جانب سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے فلسطین کے پرچم جیسا لباس تیار کیا گیا ہے جو بے حد خوبصورت نظر آرہا ہے۔

آپ بھی اس عید پر یہ ڈیزائن تیار کرواسکتے ہیں۔

فلسطین کے نقشے جیسا نیکلیس

آج کل فلسطین کے نقشے جیسا نیکلیس (ہار) بہت زیادہ ٹرینڈنگ پر ہے، یہ انتہائی خوبصورت اور مختلف ذیزائن میں آن لائن اور اسٹورز پر دستیاب ہے جسے عید جیسے تہوار کے علاوہ عام دنوں میں بھی پہنا جا سکتا ہے۔