اگرچہ ہائی بلڈ پریشر سے تمام عمر کے افراد کو سنگین خطرات پہنچنے کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں، تاہم ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہائپرٹینشن سے درمیانی عمر کے افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ہائپرٹینشن کی اصطلاح ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور یہ مرض دنیا بھر میں عام ہے اور تقریبا ڈیڑھ ارب افراد اس کا شکار ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر سے امراض قلب، فالج، بینائی اور متعدد اندرونی اعضا فیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

لیکن اب ارجنٹینا میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے ڈیمینشیا کا خطرہ کئی فیصد بڑھ جاتا ہے جب کہ درمیانی عمر افراد اس خطرے سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

طبی جریدے کے مطابق ارجنٹینا کے ماہرین نے 1200 سے زائد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کی صحت کا جائزہ لیا، انہوں نے تمام افراد میں طبی پیچیدگیوں سمیت ان کی روز مرہ زندگی کے معمولات کو بھی دیکھا۔

ماہرین نے پایا کہ 45 سال سے زائد اور 55 سال سے کم عمر افراد میں ہائی بلڈ پریشر کے بعد ڈیمینشیا کے ہونے کے امکانات 28 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اسی عمر کے مرد و خواتین میں ہائی بلڈ پریشر سے باقی امراض کی طرح دماغی پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ہائی بلڈ پریشر سے دل، گردوں اور جگر سمیت دماغ کی فعالیت میں بھی کمی آتی ہے اور درمیانی عمر کے افراد کو ہائی بلڈ پریشر سے زیادہ دماغی پیچیدگیوں اور خصوصی طور پر ڈیمینیشیا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق حیران کن طور پر بہت زیادہ درمیانی عمر کے افراد خود کو ہائی بلڈ پریشر لاحق ہونے سے لاعلم ہوتے ہیں اور وہ اس کا علاج ہی نہیں کرواتے، جس وجہ سے ان میں دماغی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں