پی ٹی آئی رہنما معظم بٹ کا مشیر وزیر اعلیٰ مشعال یوسفزئی کو ہتک عزت کا نوٹس

19 اپريل 2024
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشعال اعظم یوسفزئی— فوٹو بشکریہ کے پی حکومت
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشعال اعظم یوسفزئی— فوٹو بشکریہ کے پی حکومت

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وکیل اور رہنما معظم بٹ نے بے بنیاد الزامات عائد کر کے ساکھ کو نقصان پہنچانے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشعال اعظم یوسفزئی کو ہتک عزت پر 3 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔

معظم بٹ نے ہتک عزت کے نوٹس میں موقف اختیار کیا کہ مشعال اعظم نے میرے خلاف ہتک آمیز مواد سوشل میڈیا پر شیئر کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نادیہ صبوحی نے 1 کروڑ 73 لاکھ روپے کی گاڑی کی خریداری کی خبر پر آپ کا موقف لینا چاہا جس پر آپ نے نادیہ صبوحی پر ’بوائز‘ اور ’معظم بٹ‘ سے پیسے لینے کا الزام لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشعال یوسفزئی نے صحافی نادیہ صبوحی کے ٹیکسٹ میسیجز اسکرین شاٹس لے کر سوشل میڈیا پر شیئر کیے اور یہ ہتک آمیز مواد کروڑوں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا۔

سینئر وکیل نے کہا کہ مشعال اعظم کے الزامات سے ہم دونوں کی زندگیوں اور ساکھ کو نقصان پہنچا، آپ نے پیشہ ور افراد کی زندگی، شخصیت اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

نوٹس میں مطالبہ کیا گیا کہ مشعال یوسفزئی لگائے گئے الزامات پر معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

قانونی نوٹس میں مشعال اعظم یوسفزئی کو 14 دن کے اندر اپنا جواب جمع کرانے کا وقت دیا گیا اور کہا گیا کہ الزامات ثابت نہ کرنے کی صورت میں انہیں 3 کروڑ روپے بطور ہرجانہ ادا کرنا ہوں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی) کی مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشعال یوسف زئی نے مہنگی گاڑیوں کی خریداری کی سمری سے متعلق خبر دینے پر خاتون رپورٹر نادیہ صبوحی پر پیسے مانگنے کا الزام لگایا تھا۔

مشعال یوسفزئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر گزشتہ روز ایک پوسٹ میں پشاور میں جیو نیوز کی سینیئر رپورٹر نادیہ صبوحی پر الزام لگایا تھا کہ صحافی نے فارچونر خریدنے کی سمری کی خبر محض پروپیگنڈے کی نیت سے چلائی تھی۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’نادیہ صبوحی نے پروپیگنڈہ اس لیے شروع کیا ہے کیونکہ انہوں نے پیسوں کا مطالبہ کیا تھا اور میری طرف سے انکار کیا گیا۔‘

مشعال یوسفزئی نے مزید لکھا تھا کہ صحافی نادیہ کی جانب سے پیسے ڈیمانڈ کیے گئے لیکن میں نے منع کر دیا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہے اور یہاں لفافہ نہیں چلتا تو اس پر باقاعدہ پروپیگنڈہ شروع کردیا گیا۔

دوسری جانب پشاور کی صحافی برادری نے الزام کو بے بنیاد قراردے کر بیان واپس لینے تک صوبائی مشیر کے پشاور پریس کلب میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں