عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 29 اپریل تک اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے جس میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں کیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر کے اگلے بیل آؤٹ پیکج کے لیے باضابطہ درخواست بھی کردی۔

اس کے علاوہ پاکستان نے آئندہ ماہ مئی میں آئی ایم ایف کا ریویو مشن پاکستان بھجوانے کی درخواست بھی کی ہے تا کہ آئندہ 3 برس کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی تفصیلات طے ہوسکیں۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 29 اپریل تک اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے جس میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں کیا گیا ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ گزشتہ ماہ 20 مارچ کو طے پایا تھا۔

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی آخری قسط ملے گی، آخری قسط کی حتمی منظوری کے ساتھ ہی 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک طویل مدتی اور بڑے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کے حصول پر بات چیت کرنے کے ارادے کا اعلان کیا تھا، جس کا ہدف نئے میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔

یہ بھی واضح رہے کہ ایک روز قبل آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستانی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اصلاحات کو ترجیح دینا نئے قرض پیکج کے حصول سے کئی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

آئی ایم ایف کے عہدیدار کا یہ تبصرہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے حالیہ اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم اور توسیع شدہ قرض پیکج کے حصول پر عمل پیرا ہے۔

مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا 24 واں 3 سالہ مجوزہ پیکج اگر منظور ہو جاتا ہے تو اس کا حجم 6 سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے جو کہ ملک کا اب تک کا سب سے بڑا قرض ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں