ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 14 ماؤسٹ باغی ہلاک

بھوبنیشور: ہفتہ کے روز ہندوستانی سیکیورٹی فورسز اور ماؤسٹ باغیوں کے مابین مسلح تصادم میں 14 باغی ہلاک ہو گئے۔
حکومت کی جانب سے ملک کی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دی جانے والی ماؤ انقلابی تحریک کا گڑھ، اڑیسہ ملک کے مشرقی اور وسطی علاقے میں گنجان جنگلوں والی ریاستوں کے ایک گروپ کا حصہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ریاست اڑیسہ میں اتنی تعداد میں باغیوں کی ہلاکت کا یہ واحد بڑا واقعہ ہے۔
ریاست اڑیسہ کے پولیس سربراہ پرکاش مشرا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتہ کی لڑائی اڑیسہ کے جنگل میں ہوئی جس کے نتیجے میں ایک عورت سمیت 14 باغی ہلاک ہو گئے، ان کا کہنا تھا کہ ہم مذید اطلاعات کا انتظار کر رہے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ جیسے ہی باغی اڑیسہ کی حدود میں داخل ہوئے فورسز نے ان پر حملہ کر دیا۔ پولیس نے باغیوں کا دھماکہ خیز مواد، اسلحہ اور گولہ بارود اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کیمطابق ماؤسٹ باغی25 مئی میں ہندوستان کے ضلع چھتیس گڑھ جگ دالپور میں کانگریس رہنما کے قافلے پر حملے میں ملوث تھے۔
اس حملے کے نتیجے میں ایک مقامی سیاسی رہنما سمیت 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے. پچھلے تین سالوں کے دوران ماؤ باغیوں کی جانب سے کیا جانے والا یہ سب سے مہلک حملہ تھا.
وزیر اعظم منموہن سنگھ ماؤ باغیوں کو ملک کے لیئے سب سے بڑا اندرونی خطرہ قراد دے چکے ہیں۔
ماؤ باغیوں کی یہ مسلح جدوجہد 1967ء سے جاری ہے جس میں وہ غریبوں کے لئے روزگار اورزمین کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ایک کمیونسٹ معاشرے کی تشکیل کی جدوجہد کر رہے ہیں. ان کے مطابق ہندوستان ایک ’نیم نوآبادیاتی اور نیم جاگیردارانہ نظام‘ کے تحت چلایا جا رہا ہے.
ماؤسٹ باغی ہندوستان کی 20. ریاستوں میں موجودگی کا دعوٰی کرتے ہیں، لیکن وہ چھتیس گڑھ، اڑیسہ، بہار، چھار کھنڈ اور مہاراسٹر میں زیادہ فعال ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا حل طاقت نہیں بلکہ لوگوں کے مسائل کا حل اور بہتر طرز حکمرانی سے ہی ممکن ہے.