سلوانیہ میں پہلی مسجد کا سنگ بنیاد
لجوبلجانا: سلوینیا کے وزیراعظم الینکے براٹسکے نے ہفتہ ملک کی پہلی مسجد کا سنگ بنیاد رکھا ہے،جس کی تعمیر کیلئے ابتدائی درخواست 44سال پہلے دی گئی تھی۔
براٹسکے نے قطر سے آئے ایک حکومتی وزیر کی موجودگی میں سنگ بنیاد رکھا۔ قطر اس منصوبے کیلئے فنڈز میں مدد کر رہا ہے۔
براٹسکے کا کہنا تھا کہ یہ تمام مذاہب میں عدم برداشت کے خلاف ایک علامتی فتح ہے اور یہ کہ یورپ اسلام کے بغیر ثقافتی طور پر مالامال نہیں ہوگا۔
اس موقع پر اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ لجوبلجانا میں اس تقریب میں دس ہزار کے قریب لوگوں نے شرکت کی۔
مسجد کی تعمیر کا کام نومبر میں شروع ہوگا جبکہ 2016ء کے موسم خزاں کے آخر تک پایا تکمیل کو پہنچے گا۔
منصوبہ پر سولہ ملین امریکی ڈالرز لاگت آئے گی،جس کا ستر فیصد قطری ادا کریں گے۔
خیال رہے کہ سلوانیہ میں مسجد کی تعمیر کیلئے ابتدائی طور پر درخواست1969ء میں دی گئی تھی۔
پچھلے کچھ سالوں میں زمین کے تنازعہ پر یہ منصوبہ مشکلات کا شکار رہا ہے،تاہم حال ہی میں یہ معاملہ اس وقت حل کیا گیا جب لجوبلجانا میں کونسل نے ایک علاقہ مسلم کمیونٹی کو تعمیر کیلئے فروخت کیا۔
تاہم مسجد کے مخالفین 2004 اور2009 میں دو مرتبہ اس منصوبے کو ریفرنڈم میں کامیابی سے وابستہ کرکے ناکام بنانے کی کوشش کرچکے ہیں۔
ہر مرتبہ آئینی عدالت نے ریفرنڈ کی درخواستوں کو رد کر دیا۔
دو ملین آبادی والے اس ملک میں سینتالیس ہزار کے قریب سلوانین باشندے خود کو مسلمان قرار دیتے ہیں۔
2002ء کی رائے شماری کے مطابق کیتھولزم کے بعد ملک میں اسلام دوسرا بڑا مذہب تھا،جس کے پیروکاروں کی تعداد1.1ملین ہے۔
مسلم گروپوں کا دعویٰ ہے کہ ملک میں اسی ہزار کے قریب مسلمان آباد ہیں۔
سلوانیہ میں آزادی سے قبل ایک مسجد موجود تھی،لیکن پہلی جنگ عظیم کے بعد اسے ختم کردیا گیا تھا۔