دہلی ریپ کیس: عورتوں کے خلاف بیان پر وکیل کو مشکلات

شائع September 16, 2013

اے ایف پی فائل فوٹو --.
اے ایف پی فائل فوٹو --.

نئی دہلی: وکلاء کی ایک ریگولیٹری تنظیم نے اتوار کے روز کہا ہے کہ بدنام زمانہ دہلی ریپ کیس کے ملزمان میں سے دو کے وکیل کا لائسنس ان کے ان تبصروں کی بناء پر منسوخ کیا جا سکتا جو کہ ان کے بقول "خواتین سے نفرت" کے زمرے میں آتے ہیں۔

مذکورہ کیس کے دو ملزمان، اکشے ٹھاکر اور ونے شرما کے وکیل، اے پی سنگھ نے جمعے کو تئیس سالہ طالبہ کے ساتھ چلتی بس میں ریپ کرنے اور اس کے نتیجے میں ہلاک ہونے کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے پر مذکورہ تبصرہ کیا تھا۔

سنگھ نے مقامی میڈیا کے ایک سیکشن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ "اپنی بیٹی کو زندہ جلا دیتے" اگر اس کے شادی سے پہلے جنسی مراسم ہوتے اور وہ رات گئے تک اپنے بوآئے فرینڈ کے ساتھ گھومتی پھرتی"۔

بظاہر ان کا اشارہ متاثرہ طالبہ کی جانب تھا جو گزشتہ سال چھ دسمبر کو چھ افراد کی جانب سے ہونے والے مذکورہ ریپ کے نتیجے میں پہنچنے والی اندرونی اور بیرونی چوٹوں کی وجہ سے ہلاک ہو گئی تھی۔

مقتولہ کے کردار پر دفاع کے چند وکلاء کے سوا کسی نے بھی انگلی نہیں اٹھائی اور وہ بھی اس حوالے سے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے تھے۔

بار کونسل کا کہنا تھا کہ سنگھ کے یہ ریمارکس "پیشہ ورانہ بداخلاقی" کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ کہ کونسل منگل کو ہونے والے اپنے اجلاس میں سنگھ کے لائسنس کی منسوخی کے بارے میں بھی غور کرے گی۔

کونسل کے چیئرمین، سوریا پرکاش کھتری نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "وہ ایسی بات که بھی کیسے سکتے ہیں؟ ان کی باتوں سن کر "عورتوں سے نفرت" کی بو آتی ہے۔ ہم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ہم پریکٹس کرنے کا ان کا لائسنس بھی منسوخ کر سکتے ہیں"۔

سنگھ کو کمرہ عدالت میں سزائے موت سنائے جانے پر جج پر چلانے اور سزا پر سوالات اٹھانے پر ایک علیحدہ "توہین عدالت" کے مقدمے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

سزا کے اعلان پر سنگھ نے چیختے ہوئے کہا تھا "یہ انصاف نہیں، یہ سچائی کی جیت نہیں۔ آپ نے سیاسی دباؤ کے تحت کام کیا ہے۔"

کھتری کا کہنا تھا کہ سنگھ کو واضح کرنا پڑے گا کہ انہوں نے جج کے خلاف مذکورہ "نقصان دہ الزامات" کیوں لگائے؟

ہندوستان ٹائمز نے سنگھ کے حوالے سے اتوار کو بتایا تھا کہ وہ اپنے الفاظ پر قائم ہیں۔ انہوں نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "میں نے کورٹ کے اندر اور باہر جو بھی کہا میں ان پر قائم ہوں۔ نوٹس آ جانے دیجیے، میں اپنا جواب داخل کراؤں گا۔"

تاہم بار کونسل کے حالیہ بیان کے حوالے سے اے ایف پی ان سے اتوار کو رابطہ کرنے میں ناکام رہی۔

سنگھ اور دیگر ملزمان کے وکلاء نے کہا ہے کہ وہ سزا کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025