'دمشق میں سرین گیس کے استعمال پر کوئی شک نہیں'

شائع September 17, 2013

اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں۔ اے پی فوٹو۔
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں۔ اے پی فوٹو۔

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دمشق کے مضافات میں ہونے والے حملے کے دوران سرین گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ شام میں جاری جنگ میں پڑے پیمانے پر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے ممنوعہ زہریلے ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ صدر بشار الاسد کے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے امریکی اور روسی منصوبے کی حمایت کی جائے۔

کسی کا ذکر کیے بغیر بان کی مون نے کہا کہ 21 اگست کو دمشق کے مضافاتی علاقے گھوٹا میں ہونے والا حملہ 1988ء میں عراقی صدر صدام حسین کی جانب سے حلبجا پر کیے جانے والے حملے کے بعد سب سے نمایاں تھا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ گھوٹا پر حملے کے دوران 1400 افراد مارے گئے تاہم شام پر ممکنہ فوجی کارروائی کے امریکہ اور روسی منصوبے کے بعد مشکل نظر آرہی ہے جبکہ اسد کا کہنا ہے کہ حملہ باغیوں نے کیا تھا۔

ادھر فرانس کے وزیر خارجہ لورنٹ فیبیوس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے بعد اس بات میں 'کوئی شک' نہیں رہا کہ حکومتی فورسز حملے میں ملوث تھیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا 'ماحولیاتی، کیمیائی اور طبی نمونوں سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ حملے کے دوران استعمال ہونے والے راکٹوں میں سرین گیس کا استعمال کیا گیا تھا'

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شام میں جاری تنازعے میں دونوں اطراف کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس میں بچوں سمیت متعدد شہری مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے غیر جانبدار گروپ نے پیر کو کہا تھا وہ شام میں 14 مختلف کیمیائی حملوں کی تحقیقات کررہا ہے۔

بان کی مون کا کہنا تھا کہ اگر شام روس اور امریکی منصوبے پر عمل نہیں کرتا تو اس کے خلاف 'نتیجوں' کو مسلط کیا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران کیمیائی ہتھاروں کا استعمال جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور فرانس کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف فوجی کارروائی اب بھی ممکن ہے تاہم روس کا کہنا ہے کہ وہ تنازعے کا شکار ملک کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے رضامند نہیں ہوگا۔

روس اور چین 2011ء سے لیکر اب تک شام پر پابندیاں لگانے کی تین قراردادوں کو ویٹو کرچکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

سہیل احمد صدیقی Oct 08, 2013 12:41pm
گھوٹا کوئی نام نہیں.......یہ ہے: غوطہ

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025