• KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am

سینیٹ کمیٹی نے ارشد شریف قتل کیس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی

شائع July 10, 2024
— فائل فوٹو: فیس بک
— فائل فوٹو: فیس بک

ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کیس سے متعلق تحقیقات کی رپورٹ طلب کرلی۔

سینیٹر علی ظفر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، دوران اجلاس سینیٹر علی ظفر نے کہا ارشد شریف قتل کیس سے متعلق کینیا کی عدالت نے فیصلہ دیاہے، ارشد شریف قتل کیس پر تحقیقات کی رپورٹ پیش کی جائے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل کینیا کی ایک عدالت نے ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا تھا

کجیادو کی ہائی کورٹ نے ارشد شریف کی بیوہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس کے ہاتھوں پاکستانی صحافی کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ نہیں تھا۔

کینیا کی ایک عدالت نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

کجیادو کی ہائی کورٹ نے ارشد شریف کی بیوہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا کہ پولیس کے ہاتھوں پاکستانی صحافی کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ نہیں تھا۔

عدالت عالیہ نے کینیا کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ ارشد شریف پر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔

جسٹس سٹیلا کا کہنا تھا کہ ہر شخص آئین اور قانون کے سامنے برابر ہے اور اسے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی گہرائی کے ساتھ تحقیقات ہونا لازم ہیں اور ان پر ہونے والی فائرنگ کے بارے میں معلومات کی عدم فراہمی، معلومات کے حصول کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس سٹیلا نے اپنے فیصلے میں کینیا کی پولیس، سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف ارشدشریف کے قتل کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

کجیادو کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ارشد شریف کے پسماندگان کو ایک کروڑ شلنگ (کینیا کی کرنسی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں تقریبا 2 کروڑ 17 لاکھ روپے بنتی ہے) کی ادائیگی کا حکم بھی دیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں کینیا کی ایلیٹ پولیس یونٹ کے خلاف 2022 میں نیروبی میں قتل کیے گئے پاکستانی صحافی کے کیس میں ٹرائل کا آغاز ہوا تھا۔

ایکس پر پابندی نگران حکومت کے دور میں لگائی گئی، وزیر اطلاعات

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیوز پرنٹ کی درآمد پر دس فیصد ٹیکس ہماری تجویز پر واپس لیا گیا، حکومت نے واضح کیا ہے کہ میڈیا ورکرز کا استحصال نہیں ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حال ہی میں وزارت اطلاعات و نشریات نے ٹی وی چینلز کو ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے کے واجبات ادا کیے، پاکستان براڈکاسٹرز ایسو سی ایشن نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ملازمین کے واجبات ادا کیے جائیں گے۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں صحافتی تنظیموں کے نمائندوں کو طلب کر لیا، دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی نے ایکس پر پابندی سے متعلق استفسار کیا جس پر وزیر اطلاعات نے آگاہ کیا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایکس پر پابندی نگران حکومت کے دور میں لگائی گئی، ایکس کے سوا دیگر تمام سوشل پلیٹ فارم پاکستان میں چل رہے ہیں۔

کمیٹی چیئرمین نے فائر وال پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کو بلانے کی تجویز دی جس پر وزیر اطلاعات نے کہا ڈیجیٹل فائر وال کا وزارتِ اطلاعات سے کوئی تعلق نہیں۔

سیکرٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ قومی معاملات پر انٹرنل پبلیسٹی پالیسی وزارت کی زمہ داری ہے۔

ارشد شریف کا قتل

ارشد شریف گزشتہ سال اگست 2023 میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں اکتوبر میں قتل کردیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔

اس کے بعد حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔

قتل کے فوری بعد جاری بیان میں کینیا پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی، نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔

کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

لیکن بعدازاں پاکستانی تفتیش کاروں کی ایک ٹیم نے کہا تھا کہ ارشد شریف کی موت منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا قتل تھا۔

ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے کینیا پولیس یونٹ کے خلاف وہاں کی مقامی عدالت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کینیا کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف نیروبی کے باہر پولیس چیک پوسٹ پر نہیں رکے تھے لیکن ان کے اہل خانہ اور پاکستانی تفتیش کاروں نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا منصوبہ پاکستان میں بنایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 اکتوبر 2024
کارٹون : 22 اکتوبر 2024