امریکہ میں حملہ : پولیس کا شواہد سے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش

شائع September 17, 2013

اے ایف پی فوٹو۔۔۔۔۔

واشنگٹن: منگل کے روز تفتیش کار واشنگٹن نیوی بیس میں پیش آنے والے اس اہم واقعے کے مزید شواہد جمع کرکے انہیں باہم منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں بحریہ کے سابقہ اہلکار نے فائرنگ کرکے بارہ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

واشنگٹن ڈی سی کے جنوب مشرق میں واقع نیوی سسٹمز کمانڈ ہیڈ کوارٹرز میں بحری جہازوں اور آبدوزوں کی خریداری، تیاری اور دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ یہاں تقریباً تین ہزار لوگ کام کرتے ہیں جن میں اکثریت سویلین کی ہے۔

پولیس نے فائرنگ کرنے والے شخص کو آرون الیکسز کے نام سے شناخت کیا ہے جس کا تعلق امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے فورٹ ورتھ سے ہے اور وہ امریکی بحریہ میں 2007 سے 2011 تک خدمات انجام دے چکا ہے۔

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے چونتیس سالہ آرون کے بارے میں معلومات کے لیے لوگوں سے اپیل کی ہے، جسے بد نظمی کے باعث بحریہ سے نکال دیا گیا تھا۔

ایف بی آئی کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ویلری پرلیو نے کہا کہ معلومات کا کوئی بھی حصہ معمولی نہیں۔ ہم اس کی حالیہ نقل و حرکت، رابطوں اور وابستگیوں کے متعلق ہر ممکن معلومات جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

فی الحال صرف یہی ایک بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال حکومت اور عسکری تنصیبات پر سیکیورٹی کم کردی گئی تھی اور اس کی وجہ بجٹ کی کمی تھی۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ آرون  نے یہ عمل تنہا انجام دیا ہے، پریس رپورٹ کیمطابق نیوی یارڈ میں چودہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پیر کی شب پولیس سربراہ کیتھی لینیئر نے کہا بیس میں ہلاکتوں میں واحد شخص ملوث ہے۔

بحریہ کے مطابق آرون بحریہ میں ایک الیکٹریشن کے رینک پر کام کرتا تھا اور نیوی کے مطابق فورٹ ورتھ میں سکواڈرن کی لاجسٹک ( بار برداری) میں مدد بھی کرتا تھا۔

افسران کا کہنا ہے کہ یہ غیر واضح ہے کہ الکسز نے اے آر15  رائفل سے حملہ کیا تھا۔  ایک افسر کے مطابق اس نے بحریہ میں چار سال بے چینی اور اضطراب میں گزارے تھے۔

امریکی فوج  کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسے بدنظمی کے متعدد واقعات کے بعد نکالا گیا تھا۔

ٹیکساس میں اس کے ایک دوست نے میڈیا کو بتایا کہ الیکسز بودھ مذہب میں دلچسپی رکھتا تھا، وہ تھائی زبان سے واقف تھا اور ایشیا جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔

ایک امریکی دفاعی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ گن مین نے نیوی یارڈ تک رسائی درست طریقے سے حاصل کی تھی لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ فوجی حکام اس کی آمد سے آگاہ تھے یا نہیں۔

امریکی صدر براک اوباما نے ہلاکتوں پر تعزیت کے لیے امریکی دارالحکومت میں جمعہ تک امریکی پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دیا ہے ۔

اوباما نے حملے کو بزدلانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ایک اور بڑے پیمانے پر حملے کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے فوجیوں سے کہا کہ فوج کو اپنے گھر میں خوف کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025