شام میں خانہ جنگی نہیں، بشارالاسد

شائع September 19, 2013

شامی صدر بشار الاسد۔ فائل فوٹو۔
شامی صدر بشار الاسد۔ فائل فوٹو۔

 واشنگٹن: بشارالاسد نے گزشتہ روز کہا ہے کہ شام خانہ جنگی کی لپیٹ میں نہیں بلکہ اس پر القاعدہ سے منسلک ہزاروں غیر ملکی جہادی جنگجوؤں نے حملہ کیا ہے۔

امریکی نیٹ ورک فاکس نیوز کودیئے گئے ایک انٹرویو شامی رہنما نے امریکی صدر باراک اوبامہ پر زور دیا ہے کہ وہ شام کو دھمکی نہ دیں بلکہ اپنے عوام کی عمومی رائے کو سنیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم خانہ جنگی سے دو چار نہیں ، ہم جس جنگ سے دو چار ہیں یہ ایک نئی طرز کی جنگ ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 80 ممالک سے زائد اسلام پسند گوریلہ اس جنگ میں شامل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں سینکڑوں ہزاروں جہادی موجود ہیں کیوں کہ ہم گراؤنڈ پر موجود ہیں، ہم اس ملک میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

انہوں نے ان ماہرین کی رپورٹ کو متنازعہ قرار دیا جس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ باغیوں میں سے 30ہزار سخت گیر جہادی ہیں۔

’’ ہم آپ کو بتا سکتے ہیں کہ 80اور بعض کہتے ہیں کہ 90 غیر ملکی ہیں ، ہمارے پاس واضح اعداد وشمار موجود نہیں ،80سے90فیصد انڈرگراؤنڈ دہشت گرد القاعدہ اور اس سے منسلک تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں ‘‘۔

اسد نے تسلیم کیا کہ شورش کے آ غاز میں غیر جہادی شامی باغی تھے ، تاہم الزام لگایا کہ 2012ء کے آخر تک بیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ اور اثر و رسوخ کی وجہ سے انتہا پسند اب اکثریت میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں شامی اور 15ہزار حکومتی فوجی دہشت گردوں کے حملوں، ہلاکتوں اور خود کش بمباروں کے ہاتھوں ہی مارے گئے ہیں ۔

انہوں نے یہ بات دہرائی کہ 21 اگست کو ہونیوالے زہریلی گیس کے حملے، جس میں دمشق کے نواح میں سینکڑوں عام شہری مارے گئے، باغیوں نے کئے تھے اور یہ کہ یہ حملہ حکومتی فورسز نے نہیں کیا۔

مغربی ملک زیادہ تر عرب ریاستیں اور متعدد انسانی حقوق کی آزاد تنظیمیں کہتی ہیں کہ ایسے واضح شواہد موجود ہیں کہ شام میں کیا جانیوالا حملہ حکومتی فوجیوں نے کیا۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025