کشمیرمیں فورسز اور مظاہرین کے مابین تصادم میں کئی افراد ز خمی

شائع September 20, 2013

اے ایف پی، فوٹو۔۔۔۔

سرینگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جمعہ کے روز بارہ دنوں سے مسلسل کرفیو کے خلاف مظاہرین کے جلوس پر سیکورٹی فورسز کی آنسو گیس اور چھرے فائر کرنے کے نتیجے میں خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے فوٹو گرافر سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔

 حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے ریاستی دارالحکومت سرینگر سے 45 کلو میٹر دور شوپیان قصبے پر بارہ دنوں سے کرفیوں کے نفاذ کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے عوامی مارچ کا اعلان کیا تھا۔

مظاہرین کو آگے بڑھنے اور ان کی طرف سے پتھراؤ کو روکنے کیلے پولیس اور پیرا ملٹری نے آنسو گیس اور چھرے فائر کیے۔

کشمیر کے پولیس سربراہ غنی میر نے اے ایف پی کو بتایا کہ چھرے لگنے والے شخص سمیت دو افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

عینی شاہدین کیمطابق پلیٹس گن سے پولیس کی طرف سے کیئے گئے فائر کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اے ایف پی فوٹو گرافر توصیف مصطفٰی اور کیمرہ مین ایران کے پریس ٹی وی کے لیے کام کر رہے تھے، دونوں پتھر کے لگنے سے زخمی ہوئے۔ ان دونوں کو ٹانکے کی ضرورت ہے تاہم ان کی حالت ذیادہ سیریس نہیں ۔

انڈین پیراملٹری فورسز کی طرف سے قصبے میں چار افراد کی ہلاکت کے بعد حکام نے آٹھ ستمبر سے شوپیان میں مسلسل کرفیو نافذ کیا ہوا ہے۔

تازہ ہلاکتوں سے خطہ میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے ہلاک ہونے والوں کے حوالے سے حکام کا پہلے کہنا تھا کہ مرنے والے باغی تھے تاہم بعد میں انہوں نے وضاحت کی کہ تین مقامی طالب علم ہیں۔

جبکہ چوتھا آدمی ابھی شناخت ہونا ہے، حکام نے وقوعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

کشمیر، پاکستان اور ہندوستان ، دو ممالک کے درمیان تقسیم ہے اور ان کے درمیان لائن آف کنٹرول ( ایل او سی ) اس خطے کو تقسیم کرتی ہے۔

1989 سے تقریبا درجنوں باغی گروپ ہندوستانی فورسز سے اپنی آزادی اور خود مختاری کے لیے لڑ رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق لڑائی میں تقریبا دس ہزار کے قریب شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025