'امریکہ میں ایٹم بم پھٹنے سے بال بال بچا تھا'
لندن: برطانوی اخبار گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فضائیہ 1961ء میں شمالی کیرولائنہ کے مقام پر ایک بڑا ایٹمی دھماکہ کرنے سے بال بال بچی تھی۔
ایک دستاویز کے مطابق، امریکی طیارے بی 52 نے دو ہائیڈروجن بم شمالی کیرولائینہ کے شہر گولڈسبورو پر غلطی سے اس وقت گرا دیئے تھے جب وہ شہر کے اوپر سے گزرتے وقت ہوا میں خراب ہوگیا۔
دونوں بموں میں سے ایک میں پھٹنا شروع ہوگیا تھا اور صرف ایک سوچ کی وجہ سے یہ عمل مکمل نہ ہوسکا جبکہ حفاظت کے لیے تین دیگر نظام ناکام ہوگئے تھے۔
امریکی حکومت اس سے قبل بھی اس حادثے کا اعتراف کرچکی ہے تاہم دستاویز سے پہلی مرتبہ یہ معلومات سامنے آئی ہیں جن سے پتہ چلا ہے کہ امریکہ اس ایٹمی حادثے کے کتنا قریب پہنچ گیا تھا۔
دستاویز کے مصنف اور امریکی حکومت کے سائنسدان پارکر ایف جونز نے لکھا 'یہ ایک انتہائی بری خبر ہوتی'۔
رپورٹ کے مطابق یہ بم ہیروشیما پر گرائے جانے والے بم کے مقابلے میں 260 گنا زیادہ طاقت ور تھا۔
یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا تھا جب امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ اپنے عروج پر تھی۔
یہ دستاویز امریکی صحافی ایرک شلوسر نے 'فریڈم آف انفارمیشن لیجسلیشن' کے تحت حاصل کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے یہ معلومات امریکی عوام تک پہنچانے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں تاکہ اس کی ایٹمی پالیسی کے بارے میں سوال نہ پوچھے جاسکیں۔
'ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ ہتھیاروں کے غلطی سے پھٹ جانے کا کوئی امکان نہیں تاہم اس معاملے میں ایک بم پھٹنے سے بال بال بچا'۔
تبصرے (1) بند ہیں