عراق میں پر تشدد واقعات، 69 افراد ہلاک

شائع September 22, 2013

جائے وقوع کا ایک منظر۔ اے پی فوٹو۔
جائے وقوع کا ایک منظر۔ اے پی فوٹو۔

 بغداد: عراق میں ہفتے کے روز اہل تشیع افراد کے ایک جنازے میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر حملوں میں بھی 12 افراد مارے گئے۔

عراق میں پڑے پیمانے پر آپریشنز کے باوجود تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ عسکریت پسند شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

بغداد کے شمال میں واقع صدر شہر میں دو بم دھماکے تقریباً شام 5:30 بجے ہوئے جسکے نتیجے میں کم از کم 57 افراد ہلاک جبکہ 120 سے زائد زخمی ہوگئے ۔

افسران کا کہنا ہے کہ پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی کو خود کش بمبار نے دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دوسرا بم یا تو گاڑی میں موجود تھا یا پھر یہ ایک کار بم دھماکہ تھا۔

القاعدہ سے منسلک سنی عسکریت پسند گروہ اکثر عراق میں مقیم شیعہ کمیونیٹی کو ہدف بناتے ہے۔

عراق میں رواں سال متعدد فرقہ وارانہ حملے ہوچکے ہیں جسکے باعث 2006 اور 2007 جیسے فرقہ وارانہ فسادات پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

یہ دھماکہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز ایک سنی مسجد کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 18 افراد مارے گئے تھے۔

اس کے علاوہ دیگر مختلف واقعات میں 12 افراد بشمول دس عراقی سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 540 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سال 4300 ہلاکتیں پیش آئی ہیں ۔

کارٹون

کارٹون : 25 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025