• KHI: Fajr 5:13am Sunrise 6:29am
  • LHR: Fajr 4:36am Sunrise 5:58am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:02am
  • KHI: Fajr 5:13am Sunrise 6:29am
  • LHR: Fajr 4:36am Sunrise 5:58am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:02am

26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے نے ختم کی تو اسے کوئی نہیں مانے گا، بلاول بھٹو

شائع January 24, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ ترمیم کو ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔

صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پانچ سال وزیر اعظم رہ پائیں گے؟ جس پر بلاول بھٹو زرداری انشا اللہ کہہ کر اگلے سوال پر چلے گئے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہوتی ہے، جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے، پیپلز پارٹی کبھی بھی ان اثاثوں اور نیو کلیئر پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آتا ہے، تو دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنا چاہئیں، مشکلات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں، اب یہ روایت بن چکی ہے، 26ویں ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور۔

واضح رہے کہ 20 جنوری کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لیں تھیں، جس کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ 27 جنوری بروز پیر کو کرے گا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی زیر صدار 8 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جس میں جسٹس جمال خان مندو خیل ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹسں مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔

آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔

واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی درخواست دائر کی گئی ہیں جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025