کینیا: شاپنگ مال کا محاصرہ ختم 67 افراد ہلاک

نیروبی: کینیا کےصدر نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ نیروبی شاپنگ مال کا محاصرہ ختم ہو گیا ہے،لیکن عسکریت پسندوں کے حملے سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے جس میں 67 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
صدر ہورو کنیاتا نے قوم سے ٹیلی وژن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حملہ آوروں کو شکست دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نقصانات بہت زیادہ ہیں ہمیں بہت دکھ ہے لیکن ہم بہادر، متحد اور مضبوط رہے ہیں.
صدر نے کہا کہ ہم نے اپنے دشمنوں کو شکست دے کر تمام دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں۔
کنیاتا نے کہا کہ 61 شہری اور چھ سیکیورٹی اہلکار محاصرے میں ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ پانچ حملہ آوار مارے گئے اور گیارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث افراد کی قومیتوں کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔انہوں نے تین روزہ یوم سوگ کا بھی اعلان کیا۔
ہفتے کے روز کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں واقع چار منزلہ ویسٹ گیٹ شاپنگ مال پر نقاب پوش حملہ آورں نے خریداروں پر خود کار ہتھیاروں اور دستی بموں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
القاعدہ سے منسلک گروپ الشباب نے حملے کی زمہ داری قبول کی ہے۔
باغیوں کا کہنا تھا کہ حملہ صومالیہ میں کینیا کی فوجی مداخلت کی جوابی کاروائی ہے، جہاں افریقی یونین کی افواج اسلام پسندوں سے لڑ رہے ہیں۔
صومالیہ کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولس کے نے خونزیز حملے کی شدید مذمت کی انہوں نے جنیوا میں نیوز بریفنگ میں کہا کہ خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے الشباب پر قابو پانا اور شکست دینا ضروری ہے۔
کینیا کے وزیر خارجہ امینہ محمد نے کہا ہے کہ مال پر حملے میں دو یا تین امریکی اور ایک برطانوی حملہ آوروں کے ساتھ تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جن پساکی نے پیر کے روز کہا ہے کہ حملے میں امریکیوں کے ملوث ہونے کے امکان کو دیکھا جا رہا ہے، محکمہ کو حملہ آوروں کی شناخت یا ان کی قومیت کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔
قیاس کیا جا رہا ہے کہ حملہ آوروں میں ایک برطانوی خاتون بھی شامل ہے جس کی عرفیت "سفید بیوہ" کی ہے۔
سمناتھا لیوتھ وائٹ نامی لڑکی ایک برطانوی فوجی کی بیٹی ہے اور خود کش بمبار جرمین لنڈسے کی بیوہ ہے جس نے سات جولائی 2005, کو لندن میں زیر زمین ریل کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سمناتھا لیوتھ وائٹ کے بارے میں شبہ کیا جاتا ہے کہ اس نے اس سے پہلے مشرقی افریقہ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا ہے۔