25-09-13-Nust fines girls for wearing jeans, tights  670
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کی انتظامیہ نے خواتین طالبات کو دوپٹہ نہ اوڑھنے اور جینز یا ٹاؕئٹس پہننے پر ایک ہزار سے پانچ سو روپے تک جرمانہ کیا ہے۔ —. فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کی انتظامیہ نے خواتین طالبعلموں کو یہ تاکید کی ہے کہ وہ ”دوپٹہ“اوڑھیں اور ذرائع کے مطابق ان کے یونیورسٹی کے احاطے میں ”جینز“ پہنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

لیکن دوسری جانب نسٹ کی انتظامیہ نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی جانب سے طالب علموں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مہذب لباس پہن کر آئیں۔

یونیورسٹی کے نوٹس بورڈ پر لگائے گئے ایک نوٹس کے مطابق گیارہ طالبعلموں پر مختلف وجوہات کی بنا پر جرمانہ کیا گیا، جس میں سگرٹ نوشی اور لیبارٹری میں کھانا پینا شامل ہے۔ زیادہ سے زیادہ سات خواتین طالب علموں پر دوپٹہ نہ اوڑھنے پر یا جینز اور ٹائٹس پہنے پر جرمانہ کیا گیا۔

ایک تحریری ثبوت جس پر نسٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن عبدالناصر کے دستخط موجود ہیں، سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ خواتین طالبعلموں پر جینز اور ٹائٹس پہننے اور دوپٹہ نہ اوڑھنے پر پانچ سو روپے سے ایک ہزار روپے تک کا جرمانہ کیا گیا۔

اس تحریری ثبوت کے مطابق آر اے ، جو بی بی اے کی ایک طالبعلم ہیں، پر ایک ہزار روپے کا جرمانہ جینز پہننے پر کیا گیا، اور ایس ایم جو بی بی اے کی ہی ایک طالبعلم ہیں، کو ٹائٹس پہنے پر پانچ سو روپے کا جرمانہ کیا گیا۔

دیگر پانچ طالبعلموں میں زیڈبی، ایچ اے، اے ٹی، اے بی اور ایس ایم، سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ دوپٹہ نہ اوڑھنے پر ایک ہزار روپے سے پانچ سو روپے تک کا جُرمانہ ادا کریں۔

ان طالبعلوں کو سترہ ستمبر کو چیک کیا گیا تھا، اور انہوں نے دوپٹہ نہیں اوڑھا ہوا تھا۔

فیکلٹی کے ایک رکن کے مطابق نسٹ اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی تشکیل کی اجاز ت نہیں دیتی، اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ فیکلٹی کے اراکین میں سے کوئی بھی اس معاملے پر تبصرہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے تمام انتظامی عہدوں پر فوجی کے ریٹائرڈ آفیسروں کی تعیناتی کی وجہ سے یونیورسٹی کا ماحول بہت سخت ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ”خواتین اور مرد طالبعلموں کو ایک ساتھ بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے، اور اس کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا جاتا ہے۔ اساتذہ اور طالبعلم جانتے ہیں کہ اگر انہوں نے انتظامیہ کی مرضی کے خلاف کچھ بھی کیا تو انہیں نکال دیا جائے گا یا معطل کردیا جائے گا۔

ایک اور فیکلٹی ممبر جو یونیورسٹی کے راولپنڈی کیمپس میں کام کرتے ہیں، نے کہا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی اعلیٰ سطح کے لوگ کشادہ دل ہیں، لیکن نچلے درجے کے افسران کا رویہ بہت سخت ہے، اور وہ  یونیورسٹی کو کسی ملٹری اکیڈمی کی مانند چلا رہے ہیں۔

موضوعِ بحث:

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) یہ معاملہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے جڑواں شہروں کے نوجوان طبقے میں بہت زیادہ زیر بحث ہے۔وہ موبائل فون کے ذریعے ایک دوسرے کو میسیج بھیج رہے ہیں، اور سوشل میڈیا نیٹ ورک پراپنے تبصرے پوسٹ کررہے ہیں۔

ایک طالب علم نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا ”یہاں ایک علیحدہ کیفے ہے، جہاں لڑکے پانچ بجے کے بعد جاسکتے ہیں،  اور علیحدہ کیفے لڑکیوں کے لیے ہے، اپنی گفتگو کو چھپائیں۔“

ایک اور طالبعلم نے ٹوئٹ کیا: ”واہ بھئی! کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ نسٹ طالبان کا مرکز رہ چکا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ میں نے فیس نہیں جمع کرائی تھی۔“

ایک طالبعلم نے لکھا: یہ نئے پروریکٹر ہیں، جو اپنے ساتھ اس قسم کے شاندار ضابطے لے کر آئے ہیں۔ اس سے پہلے یہ قابلِ برداشت تھا۔

نسٹ کے ترجمان ارشاد راؤ سے تعلقات عامہ کے افسر سید رضا علی کے ذریعے رابطہ کیا گیا، لیکن اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔

سید رضا علی نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے یہ نوٹس دیکھا تھا، لیکن وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، اس لیکے کہ انتظامیہ اس طرح کی چیزوں کو میڈیا ونگ کے ساتھ شیئر نہیں کرتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”جہاں تک میں جانتا ہوں کہ انتظامیہ نے طالبعلموں کو رسم ورواج کے مطابق لباس پہننے کی ہدایت کی ہے، اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔میڈیا ونگ اس معاملے کو  بدھ کے روز دیکھے گا۔“

ریکٹر کے پرسنل اسٹاف آفیسر کرنل محسن نے کہا کہ طالبعلموں کو اجازت ہے کہ وہ کسی بھی قسم کا لباس پہنیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبعلموں کو نامناسب لباس پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”یونیورسٹی کے احاطے میں شارٹس پہن کر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ جہاں تک حجاب کا تعلق ہے، یہ والدین کی مرضی پر منحصر ہے۔“

جب کرنل محسن سے جرمانے کے نوٹس کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے۔

تبصرے (9) بند ہیں

saqib Sep 25, 2013 11:18am
I dont understand why dawn like responsible news paper made it a leading story.
peace Sep 25, 2013 12:24pm
کیا میرے دوست آپ کو اس میں نیوز نظر نھیں آ رھی۔ مجھے تو یہ خاص خبر لگ رھی ھے۔ اپنی اپنی نظر کی بات ھے۔
waseem Sep 26, 2013 02:46am
Good.tamam adaron me esa hona chaheye
zulkifl Sep 27, 2013 03:18am
Will you care to publish this as well: http://zainabkhawaja.wordpress.com/2013/09/26/special-feature-the-nust-controversy-the-rectorspeech/
Altamash Basra Sep 28, 2013 08:37am
صرف ںسٹ نہیں بلکہ پورا پاکستان طالبان کی نرسری بتنا جا رہا ہے۔ اخلاقیات کے نام پہ حس جمال سے جو ناروائی برتی جا رہی ہے وہ ایک صحت مند معاشرے کی ضامن نہیں۔ دیگر یہ کہ انسان کا حق آزادی محض سلب ہو کر رہ گیا ہے۔ یہاں جو کچھ بھی کیا جائے گا وہ ایک مخصوص سوچ کی اچھائی اوربرائی کی تعریف کی چھتری تلے کیا جائے گا۔ تمام تر دینی فکر ایک نقطے "حیا" تک مرکوز ہو کر رہ گئی ہے اور ساتھ میں اچنبھے نعرے کہ دین میں کوئی جبر نہیں۔ تلقین وتبلیغ ایک مکمل مگر تعصبیت سے بھرپور شعبے کے طور پر رائج ہو چکا ہے۔ فطرت کے ساتھ یہ زنا بالجبر ہمارے معاشرے میں مقدس حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ میں نہیں جا نتا کہ پاکستان کا مستقبل کیا ہے۔ مگر موجودہ حالات اس کے بھیانک ہونے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں
Catherine Mathew Sep 28, 2013 06:43pm
i really admire the way University administration manages the university as Universities are the pillars in developing national institutions. There student must focus only on their education but in today western culture destroyed the whole system of eastern societies. People forgot their values, It is a good step to secure the values these student unions never allowed the systems to flourish.
دماغ کی مونچھیں | Dawn Urdu Oct 02, 2013 09:17am
[…] جنم جلی لڑکیوں کو دوپٹہ نہ لینے اور جینز پہننے پر جرمانوں کی سزا دے رہی ہے تب سے یہ سوچ رہا ہوں کہ یونیورسٹیوں میں تو […]
دماغ کی مونچھیں Oct 02, 2013 10:00am
[…] جنم جلی لڑکیوں کو دوپٹہ نہ لینے اور جینز پہننے پر جرمانوں کی سزا دے رہی ہے تب سے یہ سوچ رہا ہوں کہ یونیورسٹیوں میں تو […]
جینز، ٹائٹس اور سوشل کنٹرول Oct 06, 2013 01:10pm
[…] دنوں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا کہ گمراہ لڑکیوں کے لئے ایک […]