امریکہ نے روایتی اسلحے کے معاہدے پر دستخط کردیئے

اقوامِتحدہ : امریکی صدر بارک اوباما انتظامیہ نے بدھ کے روز آتشیں اسلحہ اور دوسرے روایتی ہتھیاروں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ایک معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں۔ اس معاہدے پر خود امریکہ میں شدید تنقید کی جارہی ہے لیکن اس پر امریکی تائید سے معاہدے کو غیر معمولی اہمیت ملنے کا امکان ہے۔
امریکہ روایتی ہتھیار بر آمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس کی بر آمدات نوے ارب ڈالرہے جو عالمی مارکیٹ کا تقریبا تیس فیصد حصہ ہے۔ تاریخی معاہدے کا مقصد انتہا پسندوں اور متنازعہ علاقوں میں ہتھیاروں کی ترسیل کو روکنا ہے۔ کیونکہ معاہدے کے رو سے اب ان ہتھیاروں کی ترسیل اور راستوں پر نظر رکھنا ممکن ہوگا۔
وزیر خارجہ جان کیری نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں دستخط کیے انہوں نے کہ کہا کہ معاہدہ عالمی امن کے لیے ایک اہم قدم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس (معاہدے) سے ہتھیاروں کی دہشتگردوں اور غنڈہ عناصر تک رسائی کو روکنا ممکن ہوگا،'
کیری نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے سامنے اے ٹی ٹی پر دستخط کرنے کے بعد کہا روایتی ہتھیاروں کی قانونی تجارت کو نقصان پہنچائے بغیر یہ معاہدہ ہماری سیکورٹی کو مضبوط اور عالمی سلامتی کا دفاع کرے گا۔ یہ معاہدہ کسی کی آزادی کو ختم نہیں کرے گا،"
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان نے امریکہ کے معاہدے پر دستخط کرنے کو سراہا ۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ تمام بر اعظموں کے لوگوں کے عدم تحفظ اور مصائب کو کم کرنے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔
امریکی وزیرخارجہ کے معاہدے پردستخط کے باوجود سینیٹ کی جانب سے اس کی توثیق ضروری ہے جبکہ امریکا میں اسلحہ کی حامی تنظیم کی جانب سے اس معاہدے کی مخالفت کی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپریل میں اے ٹی ٹی کی منظوری دی تھی اور 154 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ صرف تین ممالک ایران ،شمالی کوریا اور شام نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ممالک کو اسلحہ کی ترسیل روکی جاسکے گی۔اٹلی دنیا کا آٹھوں بڑا اسلحہ بر آمد کندہ ہے اٹلی نے یورپی یونین کے رکن ممالک میں سب سے پہلے معاہدے کی توثیق کی ہے۔