پہلی بار نوجوان میں اسپرم پروڈیوسنگ سیل کا ٹرانسپلانٹ

شائع April 8, 2025
—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

امریکی ماہرین کی جانب سے پہلی بار بچپن میں کینسر کا شکار ہونے والے 26 سالہ نوجوان میں اسپرم پروڈیوسنگ سیل کا ٹرانسپلانٹ کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق 26 سالہ جیون ہیسو بچپن میں چوٹ لگنے سے ٹانگ کے زخم اور بعد ازاں بون کینسر میں مبتلا ہوگئے تھے۔

بچپن میں ان کے علاج کے دوران ہی ماہرین کی مشورے پر ان کے والدین نے بچے کے خصے کا انتہائی چھوٹا حصہ الگ کرکے فریزر کروا دیا تھا، جسے اب اسی بچے میں ٹرانسپلانٹ کردیا گیا۔

ماہرین کے مطابق کینسر میں مبتلا بالغ افراد دوران علاج بانجھ پن کا شکار ہوسکتے ہیں اور یہ خطرہ نو عمر نوجوانوں میں زیادہ ہوتا ہے، تاہم ایسے افراد کے پاس آپشن موجود ہوتا ہے کہ وہ اپنی زرخیزی بچانے کے لیے اپنے اسپرم اور خواتین اپنے انڈوں کو محفوظ کروا سکیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لیکن کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا افراد کینسر کے علاج کے وقت اپنی زرخیزی سمیت دیگر آپشن بھول جاتے ہیں۔

ماہرین کے اندازوں کے مطابق بچپن میں کینسر کا شکار بننے والے 85 فیصد بچے جوانی تک زندہ رہتے ہیں جب کہ علاج سے گزرنے والے ہر تین میں سے ایک بچہ زندہ رہنے کے بعد بانجھ پن کا شکار ہوجاتا ہے۔

اے پی کے مطابق جس بچے میں اب 26 سال کی عمر میں اسپرم پروڈیوسنگ سیل کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا، وہ صحت زرخیز مرد کی طرح کام کر رہا ہے لیکن ابھی انہوں نے اپنا خاندان بڑھانے کا فیصلہ نہیں کیا۔

ماہرین کے مطابق مرد کے خصے کو انتہائی چھوٹے حصے میں بھی ہزاروں اسپرم پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور بعض حصے انتہائی جاندار اسپرم بھی تیار کرتے ہیں۔

اگر کینسر میں مبتلا بالغ افراد اپنے خصیے یا اسپرم پروڈیوسنگ سیل کو علاج کے وقت محفوظ کروائیں تو بعد میں ٹرانسپلانٹ کرکے ان میں اسپرم پروڈیوسنگ سیل لگایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق نابالغ لڑکوں اور لڑکیوں کے پاس یہ آپشن نہیں ہوتا کہ وہ اپنی زرخیزی بچانے کے لیے اپنے اسپرم یا انڈے محفوظ کروائیں، کیوں کہ بلوغت سے قبل انسان کے جسم میں وہ نظام نہیں بنتا اور بچے اسپرم اور انڈے بنانے کے قابل نہیں ہوتے۔

کارٹون

کارٹون : 13 جون 2025
کارٹون : 12 جون 2025