غزہ میں مظالم روکے جائیں، جنگ بندی ہی یرغمالیوں کی رہائی کا واحد راستہ ہے، فرانسیسی صدر
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کی مشکلات کا خاتمہ ہونا چاہیے اور صرف غزہ میں جنگ بندی ہی باقی اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر سکتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی شہری آبادی کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے محصور فلسطینی علاقے میں ’تمام انسانی امداد کے راستے کھولنے‘ کا بھی مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ کا انسانی بحران قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے، اور کئی ہفتوں سے کوئی امداد اس علاقے میں داخل نہیں ہوئی ہے۔
فلسطینی تنظیم ’حماس‘ نے پیر کے روز کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں قید باقی ماندہ قیدیوں میں سے نصف کو رہا کرنے کی صورت میں 45 دن کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے جنگجوؤں کو غیر مسلح کر دیا جائے۔
ایمانوئل میکرون نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ ’تمام یرغمالیوں کی رہائی‘ اور ’حماس کا خاتمہ‘ اب بھی فرانس کی اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد اور بالآخر سیاسی دو ریاستی حل کے امکانات کو دوبارہ کھولنے کی امید کرتے ہیں۔
فرانسیسی صدرن ے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو اس وقت ناراض کیا تھا جب انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پیرس، جون میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔
اسرائیل کا اصرار ہے کہ غیر ملکی ریاستوں کی جانب سے اس طرح کے اقدامات قبل از وقت ہیں۔
تاہم ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے نہ صرف دیگر ممالک بلکہ ان ممالک کو بھی اس کی ترغیب ملے گی جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے۔
فلسطینی ریاست
نیتن یاہو نے میکرون سے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام دہشت گردی کے لیے ’بہت بڑا انعام‘ ہوگا۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی، اور اسرائیلی وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر سے فلسطینی ریاست کے قیام کی شدید مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی کے لیے بہت بڑا انعام ہوگا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر کو بتایا کہ اسرائیلی شہروں سے چند منٹ کے فاصلے پر قائم ہونے والی فلسطینی ریاست ایرانی دہشت گردی کا گڑھ بن جائے گی، اور اسرائیلی عوام کی بڑی اکثریت اس کی سختی سے مخالفت کرتی ہے، یہ ان کی مستقل اور دیرینہ پالیسی رہی ہے۔
اس فون کال سے ایک روز قبل ایمانوئل میکرون نے رملہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو بتایا تھا کہ اگر غزہ میں اصلاحات کی جائیں تو وہ جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کے لیے پی اے کے منصوبے کی حمایت کریں گے۔
ایکس پر ایک پوسٹ کے مطابق ایمانوئل میکرون نے محمود عباس سے ایک فون کال میں کہا تھا کہ اگلے دن کے لیے ایک فریم ورک طے کرنا ضروری ہے، حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کا ساتھ دینا، قابل اعتماد حکمرانی کی وضاحت کرنا اور فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کرنا۔
فرانسیسی صدر نے لکھا کہ اس سے دو ریاستی سیاسی حل کی طرف پیش رفت کی اجازت ملنی چاہیے، جس کا مقصد جون میں امن کانفرنس کو دیکھنا ہے جو سب کے لیے امن اور سلامتی ہے۔
نیتن یاہو کا غزہ کا دورہ
نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے منگل کے روز غزہ کا منفرد دورہ کیا، جب فوج فلسطینی علاقے کے خلاف اپنی فضائی اور زمینی کارروائیاں بڑھا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کی شمالی پٹی کا دورہ کیا۔
فوج نے 18 مارچ کو غزہ پر اپنی کارروائی دوبارہ شروع کی جس سے حماس کے ساتھ دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہوگئی تھی، جنگ بندی نے لڑائی کو بڑی حد تک روک دیا تھا۔
اس کے بعد سے اسرائیلی افواج نے علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور لاکھوں افراد ان علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں، جہاں فوج نے اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
نیتن یاہو سمیت سینئر اسرائیلی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ صرف فوجی دباؤ حماس کو غزہ میں قید بقیہ قیدیوں کو رہا کرنے پر مجبور کرے گا۔