اسرائیلی وزیر خزانہ کا غزہ پر مکمل قبضے اور صہیونی فوج کی حکومت کا مطالبہ
دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزل اسموٹریچ نے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے اور ضرورت پڑنے پر اسرائیل کی جانب سے فوجی حکمرانی کا مطالبہ کیا ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ’ڈی پی اے‘ کی رپورٹ کے مطابق اسموٹریچ نے ’ایکس‘ پر عبرانی زبان میں لکھا کہ یہ ہماری حفاظت کا راستہ ہے، اور یرغمالیوں کو جلد سے جلد وطن واپس لانے کا یہی راستہ ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ غزہ کی جنگ حماس کی مکمل شکست اور غزہ کی پٹی سے بے دخلی کے بغیر ختم نہیں ہونی چاہیے۔
سنیچر کو نیتن یاہو نے ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو خطاب میں اپنے موقف کا اعادہ کیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے زور دے کر کہا تھا کہ ہم غزہ میں حماس کو تباہ کرنے، اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لانے، اور اس بات کو یقینی بنانے تک ’جنگ‘ ختم نہیں کریں گے کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں ہے۔
اسرائیلی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں اس وقت 24 زندہ یرغمالی اور 35 مغویوں کی لاشیں موجود ہیں، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بالواسطہ مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہیں۔
غزہ کی جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور دیگر گروہوں کی قیادت میں اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً ایک ہزار 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زیادہ اسرائیلیوں کو غزہ کی پٹی میں یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر کنٹرول ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق تقریبا 51 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔












لائیو ٹی وی