سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 101 ارب روپے مالیت کے 11 منصوبوں کی منظوری دیدی
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 101 ارب روپے سے زائد کی تخمینہ لاگت سے 11 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے، جن میں سے زیادہ تر پنجاب کے منصوبے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس ہوا، جس میں 91 ارب روپے مالیت کے 4 منصوبوں کو باضابطہ منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھیج دیا گیا، جب کہ 10 ارب روپے کی 7 اسکیموں کی منظوری دے دی گئی۔
یہ منصوبے اعلیٰ تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہاؤسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن اور سیاحت کے شعبہ جات کے ہیں۔
مجموعی طور پر 101 ارب روپے میں سے تقریباً 78 ارب روپے کے منصوبے پنجاب میں مکمل کیے جائیں گے۔
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں 5 ارب روپے کے 2 منصوبوں کی منظوری دی گئی، ان میں 3 ارب 38 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمس) راولپنڈی کی ترقی اور ایک ارب 69 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے میرپورخاص میں سکھر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) یونیورسٹی کیمپس کا قیام شامل ہے۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق 4 ارب 96 کروڑ روپے کے گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کی بھی منظوری دی، اس منصوبے کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے 50/50 فیصد کی لاگت کی تقسیم کی بنیاد پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے گی۔
فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ سے متعلق 49 ارب 27 کروڑ روپے مالیت کا منصوبہ ’لیریچ کالونی سے گلشن راوی، لاہور (ٹرینچ لیس ٹیکنالوجی کے ذریعے) سیوریج سسٹم‘ باضابطہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اس منصوبے کو ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) سے تقریباً 16 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے فنانس کرنے کی تجویز ہے، تاکہ ویسٹ اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی لاہور اس پر عمل درآمد کرے۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے سیاحت کے شعبے کے لیے پنجاب حکومت کے ایک اور منصوبے کو منظوری کے لیے ایکنک کو بھی بھیجا، ورلڈ بینک کی جانب سے 4 کروڑ ڈالر کے قرضے کے ساتھ پنجاب ٹورازم فار اکنامک گروتھ پروجیکٹ (پی ٹی ای جی پی) 12 ارب 47 کروڑ روپے کا مقصد سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
پنجاب میں ایکنک کو بھیجنے کے لیے منظور کیے گئے ایک اور منصوبے میں سیالکوٹ۔امین آباد روڈ کو کامونکی تک دو رویہ تعمیر کرنے، جس میں 12 ارب 97 کروڑ روپے سے ضلع سیالکوٹ میں 65 کلومیٹر موٹروے کا لنک بھی شامل ہے، وفاقی اور پنجاب حکومتیں ففٹی ففٹی لاگت کی بنیاد پر منصوبے کی مالی اعانت کریں گی۔
بلوچستان کے لیے ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے کا ایک اور منصوبہ جھل جاؤ۔ بیلا روڈ (79.89 کلومیٹر) کی بحالی اور اپ گریڈیشن، جس کی لاگت 16 ارب 22 کروڑ روپے ہے، اسے بھی منظوری کے لیے ایکنک کو بھیج دیا گیا۔
نظر ثانی شدہ منصوبے میں موجودہ 80 کلومیٹر سڑک کو 6.1 میٹر چوڑے کیریج وے اور دونوں طرف 3 میٹر چوڑی دیوار کی بحالی اور اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ سڑک جھل جاؤ سے شروع ہوتی ہے، اور اوگانی، سیپائی سنگ اور چوکی کے قصبوں سے گزرنے کے بعد بیلا، ضلع آواران پر ختم ہوتی ہے۔