مسابقتی اپیلیٹ ٹربیونل میں گھی مینوفیکچررز کی تنظیم پر 5 کروڑ روپے جرمانہ برقرار

شائع April 26, 2025
اپیلیٹ ٹریبونل نے کہا کہ سروس فیس وصول کرنے میں ممبروں اور غیر ممبروں کے درمیان فرق کرنا غیر منصفانہ تھا
—فائل فوٹو:
اپیلیٹ ٹریبونل نے کہا کہ سروس فیس وصول کرنے میں ممبروں اور غیر ممبروں کے درمیان فرق کرنا غیر منصفانہ تھا —فائل فوٹو:

مسابقتی اپیلیٹ ٹربیونل (سی اے ٹی) نے 14 سال بعد پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کی جانب سے دائر اپیل مسترد کردی، جس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے 2011 کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں گھی اور کوکنگ آئل بنانے والے تقریباً 100 مینوفیکچررز کی نمائندگی کرنے والی ایسوسی ایشن ’پی وی ایم اے‘ نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس میں تنظیم کو مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 اور 4 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

یہ کیس اپریل 2011 میں شروع ہونے والی انکوائری اور اس کے بعد شوکاز کارروائی سے شروع ہوا، جب سی سی پی نے خوردنی تیل کے شعبے میں قیمتوں میں مربوط اضافے کا مشاہدہ کیا۔

مسابقتی کمیشن اس نتیجے پر پہنچا کہ پی وی ایم اے نے اپنے پلیٹ فارم کو قیمتوں کے تعین کے انتظامات، سرکاری حکام کے ساتھ قیمتوں پر بات چیت کرنے اور اپنے اراکین کو یکساں قیمتوں پر عمل درآمد کرنے کا مشورہ دینے کے لیے استعمال کیا تھا۔

حالانکہ پی وی ایم اے نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ محض سفارشات تھیں، لیکن کمیشن نے پایا کہ اس طرح کی ہدایات کو حقیقت میں نافذ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں مسابقت میں کمی آئی۔

سی سی پی نے یہ بھی ثابت کیا کہ پی وی ایم اے نے آئل ٹینکر ایسوسی ایشنز اور نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) کے ساتھ نقل و حمل کے نرخ طے کرنے کے معاہدے کیے تھے، کمیشن کے خیال میں ان انتظامات نے لاجسٹکس سیکٹر میں منصفانہ مسابقت اور غیر رکن مارکیٹ پلیئرز کو نقصان پہنچایا۔

مشترکہ قیمتوں اور لاجسٹک معاہدوں کے علاوہ، پی وی ایم اے نے درآمدی انوائسز کی تصدیق کے لیے امتیازی فیس وصول کرکے اپنی غالب پوزیشن کا غلط استعمال کیا، یہ ذمہ داری کسٹم حکام کی طرف سے اسے انڈر انوائسنگ خدشات کو دور کرنے کے لیے تفویض کی گئی تھی۔

پی وی ایم اے نے اس سروس کے لیے اپنے اراکین سے 4 روپے فی ٹن چارج کیے، جب کہ کوئی معقول جواز پیش کیے بغیر کمرشل امپورٹرز سے 10 روپے فی ٹن وصول کیے گئے۔

اپنے دفاع میں ’پی وی ایم اے‘ نے دلیل دی کہ اس کے ارکان نے کافی رکنیت فیس اور سالانہ واجبات ادا کیے، اور تجارتی درآمد کنندگان نے بالآخر اپنی مصنوعات پی وی ایم اے کے ممبر مینوفیکچررز کو فروخت کیں۔

مزید دعویٰ کیا گیا کہ تنظیم کے پاس قیمتوں کے تعین کے کسی بھی انتظام کو نافذ کرنے کا قانونی اختیار نہیں، اور اس نے بین الاقوامی پام آئل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے جواب میں قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے صرف حکومتی دباؤ کے تحت کام کیا ہے۔

تاہم، سی سی پی اور سی اے ٹی دونوں نے ان جوازوں کو مسترد کردیا۔

ٹربیونل نے کہا کہ تصدیقی سروس تمام درآمد کنندگان کے لیے کسٹم حکام کی طرف سے پی وی ایم اے کو تفویض کی گئی تھی، اور سروس فیس وصول کرنے میں اراکین اور غیر اراکین کے درمیان فرق کرنا غیر منصفانہ تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025