شام: باغیوں کا چرچ پر حملہ، مجسمے اور صلیب نذر آتش

بیروت: شام میں مشاہداتی مبصر واچ ڈاگ کیمطابق القاعدہ سے منسلک شامی باغیوں نے جمعرات کو شمالی شام میں گرجا گھروں کے اندر مجسموں اور صلیب کو آگ لگا دی اور ایک چرچ کے کلاک ٹاور پر نصب صلیب کو تباہ کر دیا۔
ہیومن رائٹس کے مبصرین نے بتایا کہ اسلامی اسٹیٹ آف عراق اور بحیرہ روم کے ممالک لیونٹ سے تعلق رکھنے والی تنظیم آئی ایس آئی ایل کے عسکریت پسند شمالی شہر رقعہ میں "آور لیڈی آف دی اننسی ایشن" کے یونانی کیتھولک چرچ میں داخل ہوئے اور اندر مذہبی علامات اور تعمیرات کو آگ لگادی۔
مشاہداتی گروپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بالکل اس طرح شہداء کے آرمینیا کیتھولک چرچ کے ساتھ کیا اور کلاک ٹاور پر نصب صلیب کو بھی تباہ کر دیا اور وہاں آئی ایس آئی ایل کا جھنڈا نصب کر دیا۔
الرقعہ صوبے کا دارالحکومت رقعہ دریائے فرات کے کنارے واقع ہے جو اس مارچ میں شامی صدر بشارالاسد کی مخالف افواج کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔
شہر میں آئی ایس آئی ایل غالب ہے جنہوں نے عوام پر سخت اسلامی شریعت عائد کی ہوئی ہے۔
برطانوی مبصرین کی تنظیم نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذہبی آزادی کے خلاف ہے، جو شام کے انقلاب پر حملے کے بھی مترادف ہے۔ نہ صرف یہاں عیسائیوں کی عبادت گاہوں پر حملے ہورہے ہیں بلکہ گزشتہ دو برس سے شیعہ عبادت گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ عسکریت پسندوں نے عیسائی علماء کو اغوا کر لیا ہے، اور کچھ کو وحشیانہ انداز میں قتل کر دیا گیا ہے۔
جنوری میں ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطی کے ڈائریکٹر سارہ لیہہ وٹسن نے کہا تھا کہ مذہبی مقامات کی تباہی فرقہ وارانہ خوف کو مذید بڑھائے گی، جواس ملک کا المیہ ہے۔
نیو یارک گروپ کا کہنا ہے کہ اگر مسلح گروہوں عبادت گاہوں کا احترام نہیں کرتے تو شام قدیم ثقافت اور مذہبی تنوع سے محروم ہو جائے گا۔
تاہم کچھ اپوزیشن رہنماؤں نے تمام شامیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن عملی طور پر حزب اختلاف اقلیتوں کی عبادت کی جگہوں پر بلا جواز حملے سے نمٹنے میں نا کام رہی ہے۔
صدر بشار الاسد کے خلاف بغاوت کے آغاز میں باغیوں نے غیر ملکی جنگجوں کے حمایت کا خیر مقدم کیا تھا۔ عسکریت پسند ملک کے مخصوص حصوں میں غلبے کی پوزیشن تک پہنچ چکے ہیں۔
مبصرین کیمطابق جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے آئی ایس آئی ایل کے ایک کمانڈر شام کے شمال میں کردوں کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے تھے۔