لکی مروت: دہشتگردوں کا امن کمیٹی پر حملہ، ایک شخص جاں بحق، 3 زخمی

شائع April 29, 2025
فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے لکی مروت ضلع کے بیگوخیل علاقے میں پیر کی شب امن کمیٹی کے اراکین پر دہشتگردوں کے حملے میں ایک بزرگ شخص جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔

یہ واقعہ لکی مروت میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کی عکاسی کرتا ہے، جہاں مقامی امن کمیٹیوں کی جانب سے امن و امان برقرار رکھنے اور دہشت گردوں کے اثر و رسوخ کی مزاحمت کی جاری کوششوں کے باوجود حالیہ مہینوں میں حملے زیادہ تواتر سے ہوئے ہیں۔

لکی مروت پولیس کے ترجمان شاہد مروت نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا،’ یہ واقعہ گزشتہ رات بیگوخیل گاؤں میں پیش آیا، وہاں مقیم امن کمیٹی کے ارکان نے گاؤں کے تحفظ کے لیے گارڈز تعینات کیے تھے جب عسکریت پسندوں نے ان پر آر پی جی اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، حملے کے جواب میں امن کمیٹی کے ارکان نے بھی مزاحمت کرتے ہوئے فائرنگ کی۔’

ترجمان پولیس کے مطابق ’ فائرنگ کے تبادلے کے دوران، ایک مقامی شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ تین دیگر زخمی ہوئے، فائرنگ کے تبادلے کے بعد عسکریت پسند موقع سے فرار ہو گئے، ہم نے نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) درج کر لی ہے۔’

پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے گاؤں والوں پر ان کے گھر کے قریب حملہ کیا، جس میں 65 سالہ گل بادشاہ جاں بحق اور اس کا بھائی 56 سالہ خان بادشاہ، اس کا 25 سالہ بیٹا نصیر خان اور 58 سالہ ہمسایہ منور خان زخمی ہو گئے۔

پولیس ترجمان کے بیان کے مطابق، اس حملے کے بعد امن کمیٹی کے مسلح ارکان اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو ایک گھنٹے تک جاری رہا۔

بیان کے مطابق، زخمی نصیر نے پولیس کو بتایا کہ خاندان نے آدھی رات کو فائرنگ کی آوازیں سنیں، جس کی وجہ سے وہ اپنے گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہوئے۔

بیان کے مطابق، انہوں نے کہا، ’ جیسے ہی ہم باہر نکلے، مسلح افراد نے مشرقی جانب سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے ہم پر فائرنگ شروع کر دی۔’

انہوں نے بتایا کہ وہ، ان کے والد، چچا اور ایک اور رشتہ دار اس حملے میں زخمی ہوئے، بیان میں کہا گیا ہے کہ بعد ازاں نصیر کے والد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

بیان میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ امن کمیٹی کے ارکان نے حملے کا جواب دیا اور تقریباً ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، فائرنگ تھمنے کے بعد امن کمیٹی کے ارکان نے مردہ اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

مدعی نے پولیس کو بتایا کہ تقریباً تین درجن دہشت گرد گاؤں میں امن کمیٹی کے ان ارکان پر حملہ کرنے آئے تھے جو رات کے وقت علاقے کی حفاظت کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے راکٹ اور گرینیڈ لانچر بھی استعمال کیے، جس کے نتیجے میں کٹی ہوئی گندم کے ڈھیروں میں آگ لگ گئی اور وہ جل کر خاکستر ہوگئے۔

مدعی نے مزید بتایا کہ حملے میں گھر کا مرکزی دروازہ بھی تباہ ہو گیا۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 148 (مہلک ہتھیاروں سے لیس ہو کر فساد کرنا)، 149 (غیر قانونی اجتماع کا ہر رکن مشترکہ مقصد کے تعاقب میں کیے گئے جرم کا قصوروار)، 302 (قتل عمد)، 324 (قتل کی کوشش)، 427 (پچاس روپے مالیت کا نقصان پہنچانے والی شرارت) اور 435 (آگ یا دھماکہ خیز مواد کے ذریعے نقصان پہنچانے کے ارادے سے شرارت وغیرہ)، دھماکہ خیز مواد ایکٹ کی دفعہ 5 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کر کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مقامی عمائدین نے اتوار کے روز اس عزم کا اعادہ کیا کہ گاؤں کے لوگ پولیس کے شانہ بشانہ امن دشمن عناصر سے لڑیں گے تاکہ لکی مروت ضلع سے دہشت گردی کی لعنت کو مؤثر طریقے سے ختم کیا جا سکے۔

انہوں نے کرم پار کے علاقے میں عباسہ پولیس چوکی پر منعقدہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد جواد اسحاق کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران اپنے عزم کا اظہار کیا۔

عمائدین اور پولیس افسران نے امن و امان اور شرپسندوں اور مجرم پیشہ گروہوں کے خلاف پولیس کی کارروائیوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ لکی مروت طویل عرصے سے دہشت گردی اور تشدد کا مرکز رہا ہے، جہاں 2000 کی دہائی کے اوائل سے بدامنی موجود ہے، اگرچہ سکیورٹی آپریشنز کی نسبتاً امن ہوا ہے لیکن حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے، جس سے مقامی سطح پر امن کی کوششوں پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور دوبارہ عدم استحکام کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025