امریکا اور یوکرین میں کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد معدنیات کے مشترکہ استعمال کا معاہدہ طے
امریکا اور یوکرین نے کئی ماہ کے کشیدہ مذاکرات کے بعد توانائی اور معدنی وسائل کے مشترکہ استعمال کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔
بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے روس کے ساتھ جنگ سے یوکرین کی معاشی بحالی کو فروغ دینے کے لیے تعمیر نو سرمایہ کاری فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق یوکرین میں دیرپا امن اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں، کیف کے لیے اس معاہدے کو امریکی فوجی امداد تک رسائی کے لیے ضروری سمجھا جا رہا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یوکرین میں گریفائٹ، ٹائٹینیم اور لیتھیم جیسی اہم معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، قابل تجدید توانائی، ملٹری ایپلی کیشنز اور صنعتی بنیادی ڈھانچے میں ان کے استعمال کی وجہ سے ان کی بہت زیادہ مانگ ہے۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، جہاں دنیا کے موجودہ نایاب ذخائر کا 90 فیصد حصہ موجود ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نو تشکیل شدہ ’یو ایس یوکرین ری کنسٹرکشن انویسٹمنٹ فنڈ‘ فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو دی جانے والی ’اہم مالی اور مادی مدد‘ کو تسلیم کرتا ہے۔
امریکی سیکریٹری خزانہ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس معاہدے سے یوکرین کے ترقی کے اثاثوں کو کھولنے میں مدد ملے گی۔
اعلان کی زبان ٹرمپ انتظامیہ کے معمول سے کہیں زیادہ یوکرین کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرتی ہے۔
اس میں ’روس کے مکمل پیمانے پر حملے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی ریاست یا شخص کو جس نے روسی جنگی مشینوں کی مالی اعانت یا فراہمی کی تھی، یوکرین کی تعمیر نو سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔
کریملن نے اب تک اس معاہدے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو (جو بدھ کے روز معاہدے پر دستخط کرنے واشنگٹن پہنچی تھیں) نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’نیا فنڈ ہمارے ملک میں عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔‘
معاہدے کی شقوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں معدنیات، تیل اور گیس کے منصوبے شامل ہوں گے، جب کہ وسائل یوکرین کی ہی ملکیت رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شراکت داری ففٹی ففٹی کی بنیاد پر برابر ہوگی اور کیف میں قانون سازوں کی طرف سے اس کی توثیق ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت امریکا، کیف کو فضائی دفاعی نظام سمیت نئی مدد فراہم کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیف کو مستقبل میں سلامتی کی کسی بھی ضمانت کی پیشکش کے لیے اس معاہدے کو ایک شرط کے طور پر بار بار دہرایا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ معاہدے کے مسودے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین مستقبل میں امریکی سیکیورٹی امداد کے بدلے میں واشنگٹن کو اپنے کچھ قدرتی وسائل تک رسائی دے گا، لیکن یہ ٹرمپ کی خواہش سے کافی کم ہے، جو چاہتے ہیں روس اور یو کرین کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک دی جانے والی تمام امریکی فوجی امداد سے زیادہ حصہ معدنیات سے وصول کرکے منافع کمائیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن سے کچھ رعایتیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
یہ معاہدہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا جب امریکی حکام نے کہا کہ کیف آخری لمحات میں تبدیلیاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بدھ کی سہ پہر مذاکرات سے واقف ایک امریکی ذرائع نے یوکرین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کچھ شرائط کو دوبارہ کھولنے کی کوشش کر رہا ہے، جن کو بظاہر اختتام ہفتہ پر حتمی شکل دے دی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے میں فنڈ کی گورننس، شفافیت کے معاملات اور تمام فنڈز کا مکمل سراغ لگانے کے اقدامات شامل ہیں۔
دونوں ممالک کے نمائندوں نے گزشتہ ہفتے تکنیکی دستاویزات پر دستخط کیے تھے، ابتدائی معاہدے پر فروری میں دستخط ہونے تھے، لیکن وائٹ ہاؤس میں گرما گرم بحث کے بعد ٹرمپ نے زیلنسکی پر تیسری جنگ عظیم کا ’جوا‘ کھیلنے کا الزام عائد کر دیا تھا۔
یہ پیشرفت پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ اور زیلنسکی کی آمنے سامنے ملاقات کے چند روز بعد سامنے آئی ہے، اور ایسے وقت میں جب ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان یوکرین میں ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت جاری ہے۔
بدھ کی شام ’نیوز نیشن نیٹ ورک‘ سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ویٹی کن سٹی میں زیلنسکی پر اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان سے کہہ رہا تھا کہ اگر ہم کوئی ایسا معاہدہ کر سکتے ہیں، جس پر آپ دستخط کر دیں تو یہ بہت اچھی بات ہے، کیونکہ روس بہت بڑا اور زیادہ مضبوط ہے، روس صرف آگے بڑھ رہا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے یوکرین کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اربوں ڈالر کی امریکی امداد بحال ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ان کے پاس گیا اور کہا دیکھو، ہمیں نایاب زمین ملنی ہے، ان کے پاس بہت نایاب زمین ہے، جس کا مطلب ہے کچھ معدنیات، مواد وغیرہ، ان کے پاس ایسی چیزیں ہیں جو بہت سی جگہوں پر نہیں، یہ ایک بہت بڑا اثاثہ ہے جو ان کے پاس ہے۔‘













لائیو ٹی وی